دہلی ہائی کورٹ نے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کے رہائشی حصہ کی چابیاں دو دن کے اندر مولانا سعد اور ان کے اہل خانہ کو واپس کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
دراصل مولانا سعد کی والدہ نے دہلی ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ انہیں ان کے گھر کی چابیاں واپس کی جائیں تاکہ وہ اپنے گھر میں رہ سکیں۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے جج یوگیش کھنہ نے دہلی حکومت کو حکم نامہ جاری کر کے دو دن کے اندر چابیاں مولانا سعد احمد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم دیا۔
جج نے کہا کہ رہائشی حصے کی چابیاں دو دن کے اندر انہیں واپس کی جائیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے یہ بھی واضح کیا کہ اگلے حکم تک مرکز نظام کے کسی دوسرے حصے میں داخل ہونے کی اجازت فی الحال نہیں دی گئی ہے، اس بات کا خیال رکھا جائے۔ جج نے مزید کہا کہ رہائشی حصہ کو سیل کرنے کا کوئی بھی حکم جاری نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود وہ حصہ اپریل 2020 سے بند ہے۔
مولانا سعد کی والدہ نے درخواست میں کہا تھا کہ وہ گذشتہ ایک برس سے اپنا گھر چھوڑ کر اہل خانہ کے ساتھ رشتہ داروں کے گھروں میں رہ رہی ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ ہم لوگوں کو ان کے اپنے گھروں سے نکال کر رشتہ داروں کے گھر رہنے کے لیے نہیں کہہ سکتے۔
مزید پڑھیں:تبلیغی جماعت کا نوح سے رشتہ
درخواست گزار کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ ریبیکا جون اور ایڈووکیٹ فضیل احمد ایوبی پیش ہوئے جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے امت اہلاوت پیش ہوئے، اس معاملے میں اگلی سماعت نو دسمبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے وقت تبلیغی جماعت کو میڈیا نے ملک میں کورونا کے لئے ذمہ ٹھہرایا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ اس معاملے مختلف عدالتوں نے حکومتوں اور سرکاری ایجنسیوں کی شدید سرزنش کی۔