اردو

urdu

ETV Bharat / city

کورونا مریضوں کے لیے 80 فیصد آئی سی یو بیڈز ریزو رکھنے کے حکم پر سماعت آج

دہلی ہائی کورٹ آج دہلی حکومت کے اس فیصلے پر سماعت کرے گی جس میں حکومت نے آئی سی یو کے 80 فیصد آئی سی یو بیڈز کورونا مریضوں کے لیے ریزرو رکھنے کا حکم دیا تھا۔

delhi high court hearing on reservation of 80% ICU beds for covid-19 patients
delhi high court hearing on reservation of 80% ICU beds for covid-19 patients

By

Published : Dec 9, 2020, 11:00 AM IST

در اصل دہلی حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر 80 فیصد آئی سی یو بیڈز کورونا مریضوں کے لیے ریزرو رکھنے کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف دہلی کے 33 نجی ہسپتالوں نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس پر آج دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بینچ سماعت کرے گی۔ آخری سماعت کے دوران جسٹس نوین چاولہ کے بینچ نے کہا تھا کہ دہلی میں کورونا کی صورتحال کے پیش نظر ڈویژن بینچ ہمارے حکم پر روک لگا چکی ہے۔

سماعت کے دوران ہسپتالوں کی جانب سے پیروی کرنے والے وکیل منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ دہلی حکومت نے مزید دو نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں، تب کورٹ نے کہا تھا کہ ڈویژن بینچ کے حکم کے بعد صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ صورت حال میں بہتری آنے کے بعد ہی ہم سماعت کر سکتے ہیں۔ تب منیندر سنگھ نے کہا تھا کہ ڈویژن بینچ نے نان کورونا اہم مریضوں کی صورتحال بھی سنی ہے۔ تب دہلی حکومت نے کہا تھا کہ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی اس صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کے فیصلے پر روک لگادیا تھا

گزشتہ 12 نومبر کو عدالت کے ڈویژن بینچ نے دہلی کے 33 نجی ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے 80 فیصد آئی سی یو بیڈ ریزرو کرنے کے حکم پر پابندی ہٹا دی تھی۔ سنگل بینچ نے 22 ستمبر کو دہلی حکومت کے حکم کو ممنوع قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 21 کے خلاف دہلی حکومت کے حکم کو روکا۔ سنگل بینچ نے کہا تھا کہ بیماری خود کبھی بھی ریزرویشن کی بنیاد نہیں بن سکتی۔ سنگل بینچ کے اس فیصلے کے خلاف دہلی حکومت نے ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں درخواست دائر کی، مزید دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔ دہلی میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سنگل بنچ کے فیصلے پر روک لگادی تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details