کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ بتاتے ہوئے جن چینی کمپنیوں پر پابندی لگائی ہے ان میں سے کئی کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے گہرے رشتے ہیں اور گزشتہ عام انتخابات میں ان کمپنیوں نے اس کے لیے تشہیری مہم کا کام کیا تھا۔
بی جے پی پر چینی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کا الزام
کانگریس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن چینی کمپنیوں پر حکومت نے پابندی لگائی ہے، بی جے پی نے عام انتخابات میں ان کمپنیوں سے فائدہ حاصل کیا تھا۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے جمعہ کو دہلی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سرکار نے گزشتہ ماہ جن چینی کمپنیوں اور ان کے موبائل ایپ کو ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بتاتے ہوئے ان پر پابندی لگائی تھی ان میں سے متعدد کمپنیوں سے بی جے پی کے گہرے تعلقات ہیں لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی اس بارے میں کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔
پون کھیڑا نے کہا کہ نریندر مودی چین کے امور پر بالکل خاموشی اختیار کئے رہتے ہیں لیکن جب بولتے ہیں تو وہ ملک کو گمراہ کرتے ہیں اور اس کے بعد ان کی پوری حکومت اور بی جے پی ان کے بچاو میں آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے بارے میں ایک انکشاف ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پابندی شدہ کمپنیوں سے بی جے پی کے پرانے رشتے ہیں اور ان کمپنیوں نے بی جے پی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے گزشتہ انتخابات میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا۔
کانگریس ترجمان نے اس تعلق سے چینی کمپنی یو سی ویب کا ذکر کیا اور کہا کہ بی جے پی نے اس کمپنی کو گزشتہ عام انتخابات میں اپنی انتخابی مہم کا کام دیا تھا۔ اسی طرح سے گاما گانا کمپنی لیمیٹیڈ ہے اور یہ کمپنی چین کی حکومت سے متعلق ہے اور اس کمپنی سے بھی انتخابات میں بی جے پی نے مدد لی تھی۔ اسی طرح شیئر آئی ٹی ٹیکنالوجی کمپنی ہے جس کے ایپ کو حکومت نے ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ بتاتے ہوئے پابندی عائد کی اس کمپنی کو بھی الیکشن میں انتخابی مہم کا کام دیا گیا تھا۔