ملک میں جس تیزی کے ساتھ ہجومی تشدد، ماب لنچنگ، مذہبی منافر، عداوت، خوف و ہراس کی خبریں موصول ہورہی ہیں یہ انتہائی تشویشناک ہے۔
ملک کی موجودہ حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پورے ملک کی فضا زہرآلودہ ہوگئی ہے۔ حالات روز بروز اتنے مایوس کن ہوتے جارہے ہیں کہ کب کس کے ساتھ کیا ہوجائے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
موب لنچنگ کو ہندتو اور بھارتی تہذیب کے بر خلاف بتانے والے موہن بھاگوت کی تقریر بھی اب بے اثر نظر آرہی ہے۔ روز بروز ملک کے کسی نہ کسی علاقے سے ہجومی تشدد کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔
شرپسندوں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ ویڈیو جاری کرکے موب لنچنگ کرنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کی کوششیں بھی ہورہی ہیں۔ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ہجومی تشدد کی تازہ واردات اتوار کی صبح نوئیڈا سیکٹر-37 میں ایسے وقت پیش آئی جب آر اریس ایس سربراہ موہن بھاگوت دہلی سے محض چند کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک پروگرام میں موب لنچنگ کو ہندتو کے برخلاف بتارہے تھے اور مسلمانوں کو نہ گبھرانے کی نصحیتیں کر رہے تھے۔
تاہم اسی دوران نوئیڈا میں شرپسندوں نے کاظم احمد نام کے ایک معمر مسلم شخص کو تشدد کا نشانہ اس لیے بنایا کیوں کہ ان کے چہرے پر داڑھی تھی اور کرتا پاجامہ پہن رکھے تھے۔'
ذاکر نگر سے تعلق رکھنے والے کاظم احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اکثریتی فرقہ کے شر پسندوں نے انہیں بے دردی سے مارا پیٹا اور ہراساں کیا۔ انہیں برہنہ کرکے مسلمان ہونے کی تصدیق کی۔ ان کی داڑھی نوچی گئی ان کی آنکھ پھوڑنے کی بھی کوشش کی۔ شر پسندوں نے مسلم مخالف کلمات بھی کہے۔'
متاثر کے مطابق وہ علی گڑھ کے لیے نوئیڈا سیکٹر-37 سے سواری کا انتظار کر رہے تھے تبھی سفید کار ان کے سامنے آکر لگی اور ان پوچھاکہ کہاں جانا ہے، جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں علی گڑھ جانا ہے۔ شرپسندوں نے انہیں ان کی گاڑی میں بیٹھا لیا اور کھڑکی بند کر کے انہیں مارنے پیٹنے لگے۔ شرپسندوں نے ان کی آنکھ فوڑ نے کی بھی کوشش کی آخر میں انہیں نیم مردہ حالت میں سڑک پر پھینک دیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ' انہوں نے اس سلسلے میں نوئیڈا سیکٹر-37 میں پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ تاہم اب تک پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
دوسرے جانب پولیس کا کہنا ہے کہ کاظم احمد اتوار کے روز کسی رشتہ دار کی شادی میں شرکت کے لیے علی گڑھ جارہے تھے۔ اس کے لیے وہ دہلی سے نوئیڈا میں سیکٹر 37 بس اسٹینڈ پہنچے۔ کار میں موجود نوجوانوں نے انہیں علی گڑھ جانے کے لیے لفٹ دیتے ہوئے گاڑی میں بیٹھالیا اور آگے جا کر مار پیٹ کرتے ہوئے 1200 روپے لوٹ لیے۔
بزرگ کو گاڑی سے نیچے اتارتے ہوئے شرپسندوں نے چپل بھی چھین لی۔ واقعے کے بعد بزرگ پی سی آر کے پاس پہنچے اور شکایت کی۔ پولیس والوں نے ان سے تحریری شکایت طلب کی لیکن وہ صرف موبائل نمبر دے کر چلے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر غلط ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ مسلم شناخت کی بنا پر انجام دیا گیا کوئی ہجومی تشدد کا معاملہ نہیں ہے۔ اے ڈی سی پی رن وجے سنگھ کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ ڈکیتی کا ہے اور وہ پی سی آر پولیس والوں کو دیے گئے نمبر پر معمر شخص سے رابطہ میں ہیں۔