بہار کے ضلع دربھنگہ کے کیوٹی تھانہ کی پولیس نے دیررات گشت کے دوران تھانہ کے آگے سڑک سے گزرنے والے گاڑیوں کی چیکنگ میں مصروف تھی۔
شراب لے کر جا رہے ایک اسکارپیو گاڑی کوپولیس نے روکنے کی کوشش کی۔ مگر گاڑی کے ڈرائیو ر نے گاڑی کی رفتار تیز کردی اور اسی دوران سڑک پر گاڑی روکنے کے لیے کھڑے ایک پولس اہلکار آرمس گارڈ صفی الرحمن کو کچلتے ہوئے بھاگنے لگا۔
دربھنگہ: شراب کی گاڑی روکنے پر پولیس اہلکار کو کچلا اس دوران صفی الرحمن کو اسکارپیو نے تقریباً دو سو میٹر تک گھسیٹتا رہا۔ کچھ دوری اسپیڈ بریکر ہونے کی وجہ سے اسکارپیو روک کر اس پر سوار تین سے چار افراد اتر کر بھاگ نے لگے لیکن باقی پولیس اور کچھ مقامی لوگوں نے اسکارپیو کے ڈرائیور کو پکڑ لیا۔ دیگر افراد موقع سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔
زخمی پولیس اہلکار صفی الرحمن کو پہلے کیوٹی سی ایچ سی طبی سینٹر پر لے جا یا گیا جہاں ابتدائی علاج کے بعد دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال ریفر کر دیا گیا۔
لیکن دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال پہنچتے ہی زخمی پولیس اہلکار سفی الرحمن کی موت ہوگئی۔
اس واقعہ کے بعد ڈی ایس پی صدر انوج کمار پولس اہلکاروں کے ساتھ پہنچے اور جانکاری حاصل کی اور پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورا معاملہ قتل کرنے کا ہے شراب لے جا رہے اسکارپیو سوار نے جان بوجھ کر پولیس اہلکار صفی الرحمن کو کچل کر بھاگنے کی کوشش کی۔ اس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے صفی الرحمن کے رشتہ دار نوشاد احمد خان اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دیر رات تقریباً 12 بجے ہمیں اطلاع ملی کہ دیوٹی کے دوران ان کے ساڑو کی موت اسکارپیو کے گھسیٹنے سے ہوگئی ہے۔
وہ اپنی دیوٹی کے دوران اسکارپیو کو روکنے کے لیے ہاتھ بڑھائے جہاں اسکارپیو نے انہیں جان بوجھ کر کچل ڈالا اور تقریباً دو سو میٹر تک گھسیٹا۔ ان کے پسماندگان میں ایک لڑکا اور تین لڑکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قانونی مدد کی جائے۔
مزید پڑھیں:
اس پورے معاملے میں جانکاری کے مطابق دربھنگہ پولیس نے اب تک کل چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جس میں سے تین اسکارپیو میں سوار تھے اور تین اس اسکارپیو کو پیچھے سے کور کر رہے تھے۔