تامل ناڈو کے ایک گاؤں نے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جیت کا جشن ایسے منایا جیسے یہ ان کی اپنی فتح ہو۔ تامل ناڈو کا یہ چھوٹا سا گاؤں ریاست میں بھی معروف نہیں ہے لیکن کملا ہیرس کے امیریکی صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کے بعد سے یہاں کے دیہی باشندے جشن منا رہے ہیں۔ یہ گمنام گاؤں واشنگٹن ڈی سی واقع وائٹ ہاؤس سے تقریباً 14 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور یہیں کملا ہیرس کے نانا پی وی گوپالن رہتے ہیں۔ اس پنگناڈو-تھولیسیندر پورم گاؤں تک پہنچنے کے لئے آپ کو تنجاور سے مننارگڈی کی جانب تقریباً 45 کلومیٹر کا سفر کرنا ہوگا۔ فی الحال یہاں تقریباً 70 کنبے آباد ہیں۔ سن 1911 میں پیدا ہوئے گوپال نے 20-25 سال کی عمر میں تحریک آزادی میں شامل ہونے کے لئے گاؤں چھوڑ دیا۔ بعد میں وہ ایک بڑے سرکاری افسر بن گئے۔
مقامی خاتون ارونموجھی کا کہنا ہے کہ ''کملا کی جیت کی خبر خوشی لائی ہے۔ وہ ہمارے گھر کی ایک خاتون ہیں۔ ہم نے اپنے گھر کے آگے کے حصے کو رنگولی سے سجایا ہے۔ ہم لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کرنے کے علاوہ آتش بازی بھی کی۔ خصوصی طور پر کملہ ہیرس کی پسندیدہ اڈلی اور سابھر کے ساتھ ان کے خاندانی دیوتا دھرماستھ مندر میں ایک دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا۔
جب کملا کی والدہ شیاملا کو 1950 میں امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکالرشپ حاصل ہوئی تو گوپالن نے انہیں ایک لمحہ بھی تاخیر نہیں کرنے دیا۔ امریکہ میں کیریئر بنانے کے دوران ڈاکٹر شیاملا گوپالن نے جمیکا نژاد ڈونلڈ ہیریس سے شادی کی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ کملا کی چھوٹی بہن مایا ہیرس پیشے سے وکیل ہیں۔
گاؤں میں دھرمستھ ایئر مندر کو کملا کے خاندان سے چندہ ملتا رہا ہے۔ مندر کے ٹرسٹیوں کا بھی کہنا ہے کہ مندر کو اس کنبے سے ہمیشہ چندہ ملتا رہا ہے حالانکہ وہ بہت وقت پہلے گاؤں چھوڑ کر باہر چلے گئے تھے۔ اس دوران پرساد یعنی تبرکات باقاعدگی کے ساتھ کملا کے چچا بالچندرن اور چچی ڈاکٹر سرلا گوپالن کو بھیجا جاتا رہا ہے۔