بھارت میں ان دنوں کورونا کا قہر جاری ہے۔ اس درمیان ایسا کوئی دن نہیں گزرتا، جب ادب کے کسی بڑے فن کار کے گزرنے کی خبر نہ آتی ہو۔ ایک کے جانے کا غم ختم بھی نہیں ہوتا کہ کئی دوسرے فنکار کی رحلت کی خبر آ جاتی ہے۔
ممتاز ادیب منصور احتشام بھی آج دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئے۔ منظور احتشام کی ولادت 21 جون 1948 کو بھوپال میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے بھوپال سے حاصل کرنے کے بعد اعلی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پوری کی۔
یوں تو بھوپال کو شہر غزل کہا جاتا ہے لیکن منظور احتشام غزل کی زلف گرہ گیر کے اسیر نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے ناول نگاری اور ڈرامہ کے میدان میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ ان کے اہم ناولوں میں کچھ دن اور، سوکھا برگد، داستان لاپتہ، بشارت منزل، پہر ڈھولتے، تسبیح، رمضان میں ایک موت، ایک تھا بادشاہ اور تماشا و دیگر کہانیوں کے عنوان سے ان کی کہانیوں کا مجموعہ منظر عام پر آ چکا ہے۔