اردو

urdu

ETV Bharat / city

ممتاز ادیب پدم شری منظور احتشام کا انتقال

ممتاز ادیب منصور احتشام بھی آج دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئے۔ منظور احتشام کی ولادت 21 جون 1948 کو بھوپال میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے بھوپال سے حاصل کرنے کے بعد اعلی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پوری کی۔

Mansur Ehtesham
منظور احتشام

By

Published : Apr 26, 2021, 9:40 PM IST

بھارت میں ان دنوں کورونا کا قہر جاری ہے۔ اس درمیان ایسا کوئی دن نہیں گزرتا، جب ادب کے کسی بڑے فن کار کے گزرنے کی خبر نہ آتی ہو۔ ایک کے جانے کا غم ختم بھی نہیں ہوتا کہ کئی دوسرے فنکار کی رحلت کی خبر آ جاتی ہے۔

ممتاز ادیب منصور احتشام بھی آج دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئے۔ منظور احتشام کی ولادت 21 جون 1948 کو بھوپال میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے بھوپال سے حاصل کرنے کے بعد اعلی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پوری کی۔

یوں تو بھوپال کو شہر غزل کہا جاتا ہے لیکن منظور احتشام غزل کی زلف گرہ گیر کے اسیر نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے ناول نگاری اور ڈرامہ کے میدان میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ ان کے اہم ناولوں میں کچھ دن اور، سوکھا برگد، داستان لاپتہ، بشارت منزل، پہر ڈھولتے، تسبیح، رمضان میں ایک موت، ایک تھا بادشاہ اور تماشا و دیگر کہانیوں کے عنوان سے ان کی کہانیوں کا مجموعہ منظر عام پر آ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھوپال قبرستان کے حالات خراب، گورکن کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے

منظور احتشام کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں پدم شری کی باوقار اعزاز سے بھی حکومت ہند نے سرفراز کیا تھا۔ منظور احتشام کے ناول سوکھا برگد اور داستان لاپتہ کا کئی زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔

منظور احتشام کی دنوں سے علیل تھے اور آج وہ اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ 30 دسمبر 2020 کو ان کی اہلیہ کا بھی کورونا وبائی بیماری سے انتقال ہو گیا تھا۔ منظور احتشام جیسے ادیب روز پیدا نہیں ہوتے ہیں۔ ان کا سانحہ ارتحال ادب کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ وہ آج ہمارے بیچ نہیں ہیں لیکن ان کی لکھی گئی ناولیں ہمیں ان کی یاد دلاتی رہے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details