ریاست مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت کی جب بھی تاریخ لکھی جائے گئی، اس میں ریاست مدھیہ پردیش کے ضمنی انتخابات کا ایک ورق ضرور ہوگا اور اس میں غداروں کا نام کالے لفظوں میں لکھا جائے گا۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ سابق وزیراعلیٰ نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میرے یہاں گزشتہ 12گھنٹوں سے خبر آرہی ہے کی بھارتی جنتا پارٹی نے ضمنی انتخابات میں پیسہ اور شراب کا استعمال شروع کردیا ہے، عوام پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ کا استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی شکست سے دوچار ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کی سودے بازی کی حکومت کا آخری وقت آگیا ہے، ضمنی انتخابات سچائی اور جھوٹ پر مبنی ہے، مجھے ان 28 سیٹوں کے رائے دہندگان پر بھروسہ ہے کہ وہ صحیح پارٹی کو کامیاب بنا کر سچائی کا چہرہ سامنے لائیں گے اور صوبے کی تصویر بدلیں گے۔
انہوں نے کہا مجھے تعجب ہے کہ شیو راج سنگھ چوہان اور جیوتی رادتیہ سندھیا کا کہنا ہے کہ میں نے ان کے لیے غلط لفظوں کا استعمال کیا ہے جس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، میں نے ان دونوں کے خلاف کسی بھی طرح کے غلط لفظوں کا استعمال نہیں کیا ہے، بلکہ شیوراج سنگھ چوہان اور سندھیا انتخابات کے آخری دن تک جھوٹ بول رہے ہیں اور الزام مجھ پر لگا رہے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ جیوتی رادتیہ سندھیا نے سنہ 2002 میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 18 سال کے بعد اسی برس مارچ میں انہوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی، سندھیا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد کانگریس کے 22 ایم ایل اے مستعفی ہوگئے اور بی جے پی میں شامل ہوگئے، جن میں سے بیشتر جیوتی رادتیہ سندھیا کے حمایتی ہیں۔
ان ارکان اسمبلی کے استعفے کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کی اس وقت کی کانگریس حکومت کو اقلیت میں تبدیل ہوگئی تھی اور کمل ناتھ کو 20 مارچ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ تین دن بعد 23 مارچ کو شیوراج سنگھ چوہان کی سربراہی میں بی جے پی کی حکومت تشکیل دی گئی۔