ریاست مدھیہ پردیش کے جمیعت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی تبلیغی جماعت کے اراکین پر لگائے گئے مقدمہ کو واپس لیا جائے اور انھیں جیلوں سے نکال کر باعزت طریقے سے انکے وطن پہنچایا جائے۔
مدھیہ پردیش جمیعت علمائے ہند کے صدر حاجی محمد ہارون اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو پوری دنیا میں ہمارے ملک بھارت کی شبیہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں آنے والے تمام مذاہب کے لوگ سیاحتی ویزا سے ہی بھارت میں آتے ہیں اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔
اس کے علاوہ سیاحتی ویزے کے ساتھ ہی مختلف مذہبی پروگرام میں بھی ہمیشہ شامل ہوتے رہے ہیں جن میں ہندو، بودھ، جین، عیسائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔
ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے مذہبی مقامات بھی موجود ہیں جہاں ہر برس لاکھوں لوگ بیرون ممالک سے آتے ہیں اور اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق اپنی عبادت کرتے ہیں۔
وہیں تبلیغی جماعت کا عالمی مرکز بھارت میں موجود ہے جوکی فخر کی بات ہے، بھارت میں تبلیغی جماعت کے اجتماع ہوتے رہتے ہیں جس میں پوری دنیا کے لوگ شرکت بھی کرتے ہیں اور بھارت میں ہونے والے ان اجتماع میں حکومتوں کا بھرپور تعاون ہوتا ہے۔
حاجی محمد ہارون نے کہا کہ کورونا وائرس کے چلتے اچانک ملک میں لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے آئے لوگ پھنس گئے، ایسے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیلوں میں ڈال دینا ملک کے لیے رسوائی کا سبب ہے۔
اس لیے ہمارا حکومت ہند اور ریاستی حکومت سے فوری مطالبہ ہے کہ بلا تاخیر تبلیغی جماعت کے لوگوں پر لگائے گئے مقدمے واپس لیے جائیں اور انہیں باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے اور آئندہ ملک میں آنے والے تمام مذہب کے لوگوں کے لیے یکساں قانون بنایا جائے۔