رسم و رواج کے مطابق ان کے مزار پر چادر پوشی کی گئی اور گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ 16ویں صدی عیسوی میں حضرت شہباز محمود بھاگلپوری کے داماد قاضی ابد شاہ یہاں کے قاضی ہوا کرتے تھے، ان کی وفات 18ویں صدی عیسوی میں ہوئی اور ان کے ذریعہ تعمیر کردہ مسجد اور عمارتیں اب بھی موجود ہیں اور ان کا عرس ہر سال منایا جاتا ہے۔
اس عرس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم مردوخواتین بھی بابا ابد شاہ کے دربار میں حاضری دیتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں۔ انہیں عقیدت مندوں میں ویشنوی گپتا بہنیں بھی ہیں جو اسی محلہ میں رہتی ہیں اور عرس کے علاوہ عام دنوں میں بھی بابا کے دربار میں حاضری دیتی ہیں۔ ان کا کہنا کہ بابا نے ان کی ساری مرادیں پوری کی ہیں۔