کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے یدی یورپا کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے برطرف کرکے بسواراج بومائی کو چیف منسٹر بنایا ہے، جنہوں نے بدھ کے روز حلف لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی پر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے سے عوام کے مسائل حل ہونگے اور کیا مہنگائی کو قابو میں کیا جاسکے گا؟
'کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ کو دو جگہوں سے کیا جائے گا کنٹرول'
ایس ڈی پی آئی کا کہنا ہے کہ بسواراج بومائی کو بی جے پی ہائی کمان اور یدی یورپا کمان دونوں کنٹرول کریں گے۔ بسواراج بومائی نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے طور پر بدھ کے روز حلف لیا ہے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ریس میں رہ چکے تمام بی جے پی رہنما بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ طاہر حسین نے کہا کہ یدی یورپا کو بھی ان کی عمر کی وجہ سے نہیں بلکہ بدعنوانی کے معاملات میں ملوث ہونے کی وجہ سے بلیک میل کرکے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کرناٹک کے نائب صدر ایڈووکیٹ مجید خان نے بتایا کہ یدی یورپا کی اقتدار والی بی جے پی کی حکومت کووڈ کے مسئلے ہی نہیں بلکہ کسانوں و غریبوں کو انصاف دینے کے معاملات میں بھی پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
ایڈووکیٹ مجید خان نے کہا کہ اب وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی کو دو طرف سے کنٹرول کیا جائے گا، ایک بی جے پی ہائی کمان اور دوسرا یدی یورپا کے گھر سے ریموٹ کنٹرول، لہٰذا بسواراج بومائی کی قیادت بھی دیر تک چلنے والی نہیں ہے۔