ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں گذشتہ ماہ ایک مقامی ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی کے رشتہ دار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامی نوین کے فیس بک پر پیغمبر اسلام کے متعلق اشتعال انگیز پوسٹ کے بعد شہر کے کاول بیرہ سندرہ اور ڈی جے ہلی پولیس تھانے کے اطراف تشدد پھوٹ پڑا جس دوران 4 افراد ہلاک ہوئے اور 400 سے زیادہ افراد کو پولیس نے حراست میں لیا۔
بنگلور تشدد کے دو کیسز کی جانچ جاری ہے، پہلا کیس ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن والا تشدد جس کی جانچ این آئی اے (قومی تحقیقاتی ایجنسی) کر رہی ہے، جب کہ مقامی ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی کے گھر کو نذر آتش کیا گیا تھا، اس کیس میں بنگلور کرائم برانچ نے ایک تفصیلی چارج شیٹ فائل کی ہے جس میں کانگریس کے مقامی سابق کارپوریٹرز کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے'۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی جو کہ کانگریس پارٹی کے رہنما ہیں انہوں نے بتایا کہ انہیں محکمہ پولیس کی تحقیقات پر پورا بھروسہ ہے، جو لوگ بھی اس تشدد کے ذمہ دار ہیں انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے اور انہیں سزا ہونی چاہیے۔
اکھنڈا شرینواس مورتی نے مزید کہا کہ' جیسے پولیس کی چارج شیٹ میں مقامی کانگریس کے سابق کارپوریٹرز کے نام آئے ہیں، انہوں نے کرناٹک کانگریس کمانڈ سے مطالبہ کیا کہ ایسے رہنماوں کو پارٹی سے برطرف کیا جائے'۔