اردو

urdu

ETV Bharat / city

بنگلور تشدد: 'ملزمین کو سزا ملنی چاہئے'

گذشتہ دنوں بنگلور تشد معاملے کے پیش نظر ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی نے کہا کہ' خاطیوں کو پارٹی سے بر طرف کیا جائے، اور جلد از جلد انہیں کیفر کردار تک پہنچا یا جائے'۔

bangalore violencebangalore violence
بنگلور تشدد: 'ملزمین کو سزا ملنی چاہئے'

By

Published : Oct 15, 2020, 8:01 PM IST

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں گذشتہ ماہ ایک مقامی ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی کے رشتہ دار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامی نوین کے فیس بک پر پیغمبر اسلام کے متعلق اشتعال انگیز پوسٹ کے بعد شہر کے کاول بیرہ سندرہ اور ڈی جے ہلی پولیس تھانے کے اطراف تشدد پھوٹ پڑا جس دوران 4 افراد ہلاک ہوئے اور 400 سے زیادہ افراد کو پولیس نے حراست میں لیا۔

بنگلور تشدد: 'ملزمین کو سزا ملنی چاہئے'

بنگلور تشدد کے دو کیسز کی جانچ جاری ہے، پہلا کیس ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن والا تشدد جس کی جانچ این آئی اے (قومی تحقیقاتی ایجنسی) کر رہی ہے، جب کہ مقامی ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی کے گھر کو نذر آتش کیا گیا تھا، اس کیس میں بنگلور کرائم برانچ نے ایک تفصیلی چارج شیٹ فائل کی ہے جس میں کانگریس کے مقامی سابق کارپوریٹرز کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے'۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایم ایل اے اکھنڈ شرینواس مورتی جو کہ کانگریس پارٹی کے رہنما ہیں انہوں نے بتایا کہ انہیں محکمہ پولیس کی تحقیقات پر پورا بھروسہ ہے، جو لوگ بھی اس تشدد کے ذمہ دار ہیں انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے اور انہیں سزا ہونی چاہیے۔

اکھنڈا شرینواس مورتی نے مزید کہا کہ' جیسے پولیس کی چارج شیٹ میں مقامی کانگریس کے سابق کارپوریٹرز کے نام آئے ہیں، انہوں نے کرناٹک کانگریس کمانڈ سے مطالبہ کیا کہ ایسے رہنماوں کو پارٹی سے برطرف کیا جائے'۔

مزید پڑھیں:

کورونا سے بچاؤ کے لیےشعور بیداری ریلی کا اہتمام


آپ کو بتادیں کہ' پولیس کی چارج شیٹ میں کانگریس رہنما و سابق مئیر سمپت راج کووڈ-19 مرض میں مبتلا ہیں جن کا علاج جاری ہے اور سابق کارپوریٹر ذاکر حسین و ان کے بھائی فرار ہیں اور کرائم برانچ ان کی تلاش میں ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے۔

یاد رہے کہ رواں برس اگست میں بی جے پی حامی نوین کی جانب سے فیس بک پر پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز پوسٹ شیئر کی گئی تھی جس کے بعد شہر کے ڈی جے ہلی و کاول بیرہ سندرہ علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑے تھے۔

اس تشدد میں 4 افراد ہلاک اور پولیس اہلکار سمیت کئی زخمی بھی ہوئے تھے۔ تفتیش کے دوران تقریباً 400 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان میں بیشتر افراد پر یو. اے. پی. اے جیسا سخت قانون لگایا گیا تاکہ ملزمین کو آسانی سے ضمانت نہ مل سکے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details