اترپردیش کے بریلی میں آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام All India Ulema-e-Islam demanded termination of Wasim Rizvi's membership نے وسیم رضوی کے حوالے سے کہا ہے کہ وسیم رضوی اب مسلمان نہیں ہے اور اُس نے اپنا مذہب تبدیل wasim rizvi converts to hinduismکر لیا ہے۔ تو پھر اُسے شیعہ وقف بورڈ Shia waqf board میں بطور ممبر یا پھر عہدے دار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ لہٰذا، شیعہ وقف بورڈ سے وسیم رضوی کی رکنیت کو ختم کر دینا چاہیے۔
مولانا شہاب الدین رضوی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ Chief Minister Yogi Aditya nath سے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا ہے، جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ وقف ایکٹ سنہ 1995ء کے مطابق شیعہ وقف بورڈ ہو یا پھر سنی وقف بورڈ، اس میں صرف ایک مسلمان ہی ممبر ہو سکتا ہے۔ وقف بورڈ میں رکن ہونے کے لیے مسلمان ہونا رکنیت کی اوّلین شرط ہے۔ اب چونکہ وسیم رضوی نے اپنا مذہب اسلام تبدیل کرکے سناتن مذہب اختیار کر لیا ہے اور اپنا نام بھی تبدیل کر کے وسیم رضوی سے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی رکھ لیا ہے۔ لہٰذا، قاعدہ اور قوانین کے مطابق ایک سناتنی وقف بورڈ کا رکن نہیں ہو سکتا۔ اس لئے اُن کی رکنیت وقف بورڈ سے منسوخ کرنے کی کارروائی کی جائے.
مولانا شہاب الدین رضوی نے مزید کہا ہے کہ سماجوادی پارٹی Samajwadi Party کے دور حکومت میں وقف کے کابینہ وزیر محمد اعظم خان Mohammad Azam Khan نے تمام مخالفت کے باوجود وسیم رضوی کو شیعہ وقف بورڈ کا ممبر منتخب کرایا تھا۔ اس کے بعد وسیم رضوی نے اوقاف کی کروڑوں روپیہ قیمت کی جائداد کو خرد برد کیا اور بہت نقصان کیا۔ جس کے بعد ریاست اتر پردیش کے متعدد اضلاع میں وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ درج کرائے گئے تھے۔