اردو

urdu

ETV Bharat / city

جھوٹے ثابت ہونے پر مجھے پھانسی دے دی جائے: انصار احمد قاسمی

ریاست اترپردیش کے رامپور میں ایس پی شگن گوتم کے ذریعہ علماء کرام کی تذلیل کے خلاف رامپور کی تاریخی جامع مسجد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا انصار احمد قاسمی نے کہا کہ ایس پی شگون گوتم اگر یہ بات ثابت کر دیں کہ علماء ان کے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں تو مجھے اسی جامع مسجد کی مینار پر چڑھاکر پھانسی دے دی جائے۔

Ansar Ahmad Qasmi
انصار احمد قاسمی

By

Published : Feb 9, 2021, 8:31 AM IST

پولیس کپتان شگن گوتم کے ذریعہ علماء کرام کی تذلیل کئے جانے کے خلاف ضلع کے ملی تنظیموں کے نمائندہ علماء نے آج تاریخی جامع مسجد میں متحدہ طور پر پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے ایس پی شگن گوتم کے رویہ پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس دوران جمعیت علماء ضلع رامپور کے جنرل سکریٹری مولانا انصار احمد قاسمی نے 6 فروری کے واقعہ پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایس پی صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے علماء کرام کی تذلیل نہیں کی ہے اور کسی بھی نازیبا الفاظ کا استعمال نہیں کیا ہے، تو میں چیلنج کرتا ہوں کہ ایس پی شگن گوتم نے ضلع مجسٹریٹ کے جس چیمبر میں لے جاکر مجھ سے اور فرحت احمد جمالی سے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے بات چیت کی ہے اس وقت کی ویڈیو ریکارڈنگ نکال کر عام کر دی جائے۔ اگر ہم لوگ جھوٹ بول رہے ہیں تو کم از کم مجھے اسی جامع مسجد کی مینار پر چڑھاکر پھانسی دے دی جائے۔

ویڈیو

واضح رہے کہ رامپور کے ملی تنظیموں کے ذمہ داران کے گروپ کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف 21 دسمبر 2019 کے احتجاجی مظاہرہ اور اس میں رونماء ہونے والے تشدد سے متعلق پوچھ گچھ کے لئے پولیس کی جانب سے نوٹس ارسال کئے گئے تھے، جس سے ناراض ہوکر علماء کا متحدہ وفد ضلع انتظامیہ کے دفتر گیا تھا۔ ڈی ایم اور ایس پی کے ساتھ چلی ایک گھنٹہ تک میٹنگ کے بعد علماء کے وفد نے باہر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی شگن گوتم پر الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ایس پی شگن گوتم نے ان کی تذلیل کی ہے اور ان سے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے، جس سے وہ کافی نالاں ہیں جبکہ ایس پی شگن گوتم نے علماء کے ان الزامات کی نفی کی تھی۔

کیا ہے این آر سی اور سی اے اے احتجاجی مظاہرہ کا معاملہ؟
دراصل 21 دسمبر 2019 کو رامپور کے علماء اور ملی قائدین کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف عید گاہ کے میدان میں جلسہ عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ علماء نے بڑے پیمانے پر عوام سے اس میں شامل ہونے کی اپیل بھی کر دی تھی لیکن عین وقت پر انتظامیہ کی جانب سے اس جلسہ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن عوام اور علماء کے درمیان فوری رابطہ نہ ہونے کے سبب ہزاروں کی تعداد میں عوام جب عید گاہ کی جانب بڑھنا شروع ہوئی تو پولیس نے مختلف چوراہوں پر بیریکیڈنگ کرکے عوام کو روکا۔ پولیس اور عوام کے درمیان کافی تشدد رونماء ہو گیا تھا، جس میں فیض نامی ایک نوجوان کی موقع پر گولی لگنے سے موت بھی ہو گئی تھی۔

جب حالات معمول کی جانب بڑھنا شروع ہوئے تو اس کے بعد پولیس نے اپنی کارروائی کو انجام دیتے ہوئے 116 نامذ اور ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف دو مقدمات درج کیے۔ اس کے بعد تب سے لیکر اب تک رامپور میں مسلسل گرفتاریوں اور ضمانتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک اس معاملے میں 150 سے زائد افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔ اب مزید اس میں یہ کہ رامپور کے 7 نامور علماء کرام کے خلاف بھی پولیس نے 160 سی آر پی سی کا نوٹس جاری کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details