پولیس کی گرفت میں آئے ساجد خان نے تفتیش کے دوران بتایا کہ گروہ کے ممبران کمیشن کے لالچ میں جعلی آدھار کارڈ اور دیگر شناختی کارڈ بناکر مختلف بینکوں میں کھاتے کھولتے اور نائجیریائی شہری جیک کی مدد سے ملک اور بیرون ممالک کے لوگوں سے سائبر فراڈ کے ذریعے بینک اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرواتے تاہم بعد میں اکاؤنٹ سے رقم نکال لی جاتی اور سب میں تقسیم کی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق ساجد نے بتایا کہ گینگ کا سرغنہ نائیجیریا جیک نامی شخص ہے۔ اس کے علاوہ گروہ میں دھنتیہ کے رہائشی جابر عرف کلّو، مُبین خان، وارث خان، راشد خان اور عرفان عرف ارشاد شامل ہیں۔ شاہی علاقے کے گاؤں دولی کے رہائشی مستقیم، عرفان اور ارشاد بھی اس گینگ کے ممبر ہیں۔ اس وقت یہ سبھی لوگ مفرور ہیں۔ پولیس کی پوچھ گچھ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کے نام پر بینک اکاؤنٹ کھولے گئے تھے، اُنہیں ہر ماہ 20 ہزار روپے تک دیئے جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ کبھی بھی اپنا منہ نہیں کھولتے اور سائبر فراڈ کا کاروبار جاری رکھتے تھے۔