بریلی کے حجیا پور علاقے کا رہنے والا عبد القدیر احمد بجلی محکمہ میں بطور کنٹریکٹ لائن مین کام کرتا تھا۔
بجلی سے فوت ہونے والے افراد کو معاوضہ شہر کے ماڈل ٹاؤن علاقے میں بجلی کا تار ٹوٹنے کے بعد سڑک پر گر گیا تھا۔عبد القدیر کو اسکی مرمت کے لیے بلایا گیاتھا۔
تقریباً بیس برس سے محکمہ بجلی کے کنٹریکٹ ملازم عبد القدیر نے لائن کو بند کرا دیا اور اسکی مرمت کرنے لگا۔ لیکن اسی کھمبے سے دوسری لائن بھی پرانے شہرکی طرف سپلائی ہو رہی تھی، جس میں کرنٹ تھا، مرمت کے دوران چالو کرنٹ کا تار ٹوٹے ہوئے کو چھو گیا، جس سے مرمت ہونے والے تار میں کرنٹ آ گیا۔
نیچے کام کر کرہے عبد القدیر کو زبردست کرنٹ لگ گیا اور کافی دیر تک اسکا جسم آگ کی طرح جلتا رہا۔
عبد القدیر کی موقع پر ہی موت ہو گئ۔فی الحال بجلی محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اسکے اہل خانہ کو ایک لاکھ روپیہ کا چیک دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایک دوسرا معاملہ دیہی علاقے شاہی نگر پنچایت علاقے کا ہے، جہاں کانوڑ لیکر واپس لوٹ رہے ایک جتھے کے ساتھ حادثہ ہو گیا۔ شاہی علاقے کے خیراسی گاؤں میں کانوریوں سے بھری ٹریکٹر ٹرالی بجلی کے کھمبے سے ٹکرا گئ، جس سے بجلی کے تاروں میں زبردست اچھال ہوئی اور ایک تار ٹریکٹر کے اوپر کھڑے ہوکر گھر لوٹ رہے مُنیش کمار کے سر سے ٹکرا گیا، مُنیش کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔
بعد ازاں کانوڑیوں نے جم کر ہنگامہ کیا اور بجلی محکمہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ابتدائی جانچ کے بعد طے ہوا کہ ٹریکٹر کے کھمبے سے تصادم کے بعد کانوڑئے کو کرنٹ لگا ہے، اس کے لیے بجلی محکمہ ذمہ دار نہیں ہے، بہرحال ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے بعد کانوڑئے کے اہل خانہ کو بھی ایک لاکھ روپیہ کا چیک دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔