اردو

urdu

ETV Bharat / city

زین الدین ولیؒ کے عرس شریف پر خصوصی پیشکش

وادی کشمیر کو ریشی منیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے ۔یہاں پر موجود بلند پایہ بزرگوں کی درگاہیں و عبادت گاہیں دور حاضر میں بھی عالم انسانیت کے لئے ایک زندہ مثال ہیں۔

متعلقہ تصویر

By

Published : Apr 21, 2019, 1:12 AM IST

ضلع اننت ناگ کے عشمقام علاقے میں ایک پہاڑی پر واقع سخی زین الدین ولی (رح) کی درگاہ کا شمار ایسے ہی درگاہوں میں ہوتا ہے۔

متعلقہ تصویر
یہ درگاہ نہ صرف عقیدت کا ممبا ہے بلکہ مذہبی ہم آہنگی و آپسی بھائی چارے کا ایک نمونہ بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگ من کی مراد پانے کے لئے بلا مذہب و ملت ان کی درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔

یہاں ختمات المعاظمات کی روح پرور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ریاست کی امن و سلامتی کے لئے بھی خاص دعائیں کی جاتی ہیں۔

وہیں اس درگاہ پر صدیوں سے چلے آرہے روایتی زول میں ہزاروں لوگوں کی شرکت اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگ آج بھی مسلسل ولی کاملوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔

سخی زین الدین ولی (رح) بچپن سے ہی نیک سیرت با کردار اور خدا پرست تھے ۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے اس ولی کامل نے اننت ناگ کے مٹن بمزو میں حضرت نورالدین نورانی رحمتہ اللہ علیہ کی صحبت سے فیض پاکر روحانیت حاصل کی۔

جس کے بعد رضائے الٰہی کے لئے انہوں نے اپنے عیش و عشرت اور دنیائی لذت کی زندگی کو خیر باد کیا اور عیشمقام کی پہاڑی کے دامن میں واقع ایک غار میں یاد خداوندی میں مشغول ہو گئے۔

مقامی عقیدت مندوں کے مطابق ایک زمانے میں عشمقام علاقہ میں ایک آدم خور دیو نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی اور آج ہی کے دن ایک مقامی پہلوان نے اس دیو کا خاتمہ کیا تھا جس کے بعد لوگوں نے لکڑیاں جلا کر پورے علاقے کو چراغاں کیا جسے کشمیری میں زول کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چراغاں یعنی زول کا مقصد نیکی کا بدی پر اور حق کا باطن پر فتح ہےاور یہ روایت امن محبت و اخوت کے پیغام کی عکاسی کرتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details