رافٹنگ کا شوق رکھنے والے سیاحوں نے رافٹنگ سرگرمیوں پر پابندی ہٹانے پر سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر پابندی نہیں ہٹائی جاتی تو وہ رافٹنگ کے شوق سے محروم رہ جاتے ۔اور واپس جانے کے بعد انہیں بے حد افسوس رہتا ۔
پہلگام میں رافٹنگ سروس بحال گزشتہ ماہ دریائے لدر میں رافٹنگ بوٹ پلنے سے دو الگ الگ حادثات پیش آئے تھے ۔جس دوران پہلگام کے ینڑ علاقہ سے تعلق رکھنے والے رافٹنگ آپریٹر رؤف ڈار ہلاک ہوگئے تھے ۔ جنہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے دو سیاحوں کی جان بچا کر انسانیت کی مثال پیش کی ۔
واقعہ کے چند روز بعد محکمہ سیاحت اور رافٹنگ ایسو سی ایشن کے اشتراک سے رؤف ڈار کی یاد میں رافٹنگ چمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔جس دوران دریائے لدر میں اچانک بوٹ پلٹ گئی ۔جس میں محکمہ سیاحت کے ایک ملازم سمیت دو لوگوں کی جان چلی گئی جبکہ تین دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
ان واقعات کے بعد سرکار کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس کے تحت پہلگام میں مناسب میکانزم اور معقول تربیت تک رافٹنگ سرگرمیوں کو معطل کیا گیا تھا۔
ایڈونچر ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن و سیاحتی کاروبار سے منسلک افراد نے سرکاری حکم نامے کی سخت مذمت کی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے سے نہ صرف سینکڑوں نوجوانوں کا روزگار داؤ پر لگ گیا ہے بلکہ اس سے یہاں کی سیا حتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔
ایڈونچر ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن نے دعوی کیا تھا کہ وہ گزشتہ سولہ برسوں سے قوائد و ضوابط اور مناسب میکا نزم کے تحت رافٹنگ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں ۔اور ان کے پاس پیشہ ور و معقول تربیت یافتہ رافٹرز موجود ہیں۔
ادھر رافٹنگ کا شوق رکھنے والے سیاح بھی سرکار کے حکمنامہ سے مایوس نظر آ رہے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ رافٹنگ معطل کرنے کے بجائے اس میں نظر آ رہی خامیوں کو دور کرنا چاہئے۔
تاہم سرکار نے ازسر نو غور کرنے کے بعد رافٹنگ پر عائد پابندی ہٹادی ۔پہلگام آنے والے اکثر سیاح تیز بہاؤ والے صاف و شفاف دریائے لدر میں روزانہ رافٹنگ کرکے لطف اندوز ہو کر اپنا شوق پورا کر رہے ہیں۔
سیاحوں کا کہنا ہے کہ پہلگام کے دیگر حسین مقامات کی سیر و تفریح کے ساتھ ساتھ رافٹنگ کرنے میں انہیں بہت مزا آرہا ہے۔انہوں نے ملک کے دیگر سیاحوں کو کشمیر آنے کی اپیل کی ۔