اردو

urdu

ETV Bharat / city

پیلٹ میں اپنی بینائی کھونے والے نوجوان کی کہانی - father in jail

ریاست جموں و کشمیر کے پلوامہ میں 16 مئی کو سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے، اس میں عام شہری رئیس احمد ہلاک ہوا تھا، اس کے بعد شوپیاں ضلع میں تصادم شروع ہوا تھا۔

پیلٹ میں اپنی بینائی کھونے والے نوجوان کی کہانی

By

Published : May 20, 2019, 9:01 PM IST

پلوامہ کے ڈلی پورہ میں تصادم میں تین عسکریت پسندوں اور ایک عام شہری کی ہلاکت سے حالات نہایت کشیدہ ہو گئے تھے۔ یہ تصادم تقریبا دو سے چار بجے کے دوران پیش آیا تھا۔

انکاونٹر ختم ہوتے ہی ضلع میں کرفیو نافذ کیا گیا تاکہ حالات کشیدہ نہ ہو لیکن اس کے باوجود لوگ گھروں سے باہر آئے اور ہلاکتوں کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔

پیلٹ میں اپنی بینائی کھونے والے نوجوان کی کہانی

ڈلی پورہ پلوامہ انکاونٹر ختم ہونے کے بعد جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے ہینڈیو علاقے میں سکیورٹی فورسز کو کچھ عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی خبر ملی، جس کے سکیورٹی فورسز نے تلاشی مہم شروع کر دی۔ اس تصادم میں دو عسکریت پسند سمیت ایک عام شہری اشتیاق بٹ ہلاک ہو ئے۔

شوپیاں میں ہونے والے انکاونٹر کے درمیان مقامی لوگوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر سنگباری کی گئی، جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے پیلٹ فائر کیے۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی پیلٹ فائرنگ میں 14 سال کے عاطف احمد نے اپنی آنکھیں گنوا دیں۔

عاصف احمد کے اہل خانہ کے مطابق پیلٹ لگنے کے بعد عاصف کو فورا سرینگر کے ایس ایچ ایم ایس ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق عاصف احمد کی بینانی بمشکل ہی واپس آسکتی ہے۔

عاصف احمد اہل خانہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکاونٹر کے دوران لوگوں میں افرا تفری پھیل گئی اسی دوران فورسز اہلکاروں نے پیلٹ داغے جو عاصف کی آنکھوں میں لگے اور اسکی ایک آنکھ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور دوسری آنکھ میں بھی ابھی روشنی نہیں ہے۔


گاؤں والوں کے مطابق عاصف بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور اسکے والد پچھلے قریب ایک ماہ سے پولیس حراست میں ہے۔

عاصف کے گھر میں اسکی ماں بہن اور ایک چار سال کا بھائی ہے۔ عاصف کے والد حراست میں ہونے کی وجہ سے عاصف گھر کی روزی روٹی کا بندوبست کرتا تھا۔ مگر اب عاصف گھر سے 60 کلومیٹر دور سرینگر کے ہسپتال میں پڑا ہے اور اپنی بینائی کھو چکا ہے جبکہ اسکا والد حراست میں بند ہے انکھا گھر تباہی کی آور جارہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے گزارش کی ہے کہ وہ عاصف کے والد کو جلد از جلد رہا کرے تاکہ وہ کہیں سے پیسوں کا بندوبست کرکے اپنے بیٹے کا علاج کراسکے۔عاصف ابھی سرینگر کے ایس یچ ایم ایس ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details