اگرچہ یہ علاقہ ضلع ہیڈکواٹر سے محض چند کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے اس کے باوجود بھی علاقہ کو نظر انداز کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مذکورہ علاقہ تعمیرو ترقی کے لحاظ سے کافی پسماندہ ہے ۔
مقامی لوگوں کی جانب سے آلودہ پانی سپلائی کیے جانے کی شکایت کے بعد ای ٹی بھارت نے اس مقام کا دورہ کیا جہاں سے علاقہ کو پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔
اننت ناگ کے کرنگسُو علاقہ میں پینے کے پانی کی قلت جائیزہ لینے کے بعد یہ پایا گیا کہ نالے کا گندہ پانی فلٹر کئے بغیر ہی علاقہ کو سیدھے سپلائی کیا جاتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ میں کئی ٹیوب ویل بھی بنائے گئے تاہم متعلقہ محکمہ کی عدم توجہی سے وہ بھی ناکارہ ہو گئے ہیں ۔جس کے سبب وہ مجبورا واٹر سپلائی کا آلودہ پانی اُبال کر پیتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی کی وجہ سے عام لوگ خاص کر بچے بیمار ہو جاتے ہیں۔وہیں پینے کا صاف پانی انہیں روزانہ دوسرے علاقہ سے لانا پڑتا ہے ۔جس کے سبب انہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
مقامی لوگوں کے مطابق پانی سپلائی کرنے کے لیے کئی مرتبہ ٹینکی تعمیر کی گئیں جن پر لاکھوں کی رقم خرچ کی گئی ۔ تاہم متعلقہ محکمہ کی عدم توجہی کی وجہ سے وہ خستہ حالی کا شکار ہوکر ناکارہ ہو گئیں ۔جس کا خمیازہ علاقہ کی کثیر آبادی کو بھگتنا پڑھ رہا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران نالے کی ساری گندگی پانی کے اندر چلی جاتی ہے اور وہی پانی گاؤں کو سیدھے سپلائی کیا جاتا ہے جس میں بڑے بڑے کیڑے موجود ہوتے ہیں۔
اگرچہ پینے کے صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے علاقہ میں ایک چھوٹا سا فلٹریشن پلانٹ زیر تعمیر ہے ۔تاہم لوگوں کے مطابق مذکورہ فلٹریشن پلانٹ پر سست رفتاری سے کام جاری ہے ۔
لوگوں کا مطالبہ ہے کہ علاقہ کی کثیر آبادی کو پینے کے صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے فلٹریشن پلانٹ کا تعمیری کام جلد سے جلد مکمل کیا جائے ۔تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
ادھر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای کے کمشنر نے کہا کہ پینے کے پانی سے جڑے تمام ناکارہ پڑے پروجیکٹس کو مارچ 2020 تک کارگر بنایا جائے گا۔