بھیک مانگنے کے لئے یہ گداگر مختلف جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں جن میں پیٹرول پمپ، مساجد، درگاہ، ٹریفک سگنلز، دفاتر، گنجان بازار شامل ہیں۔
رمضان المبارک اور کشمیر میں غیر ریاستی گداگر ان تمام جگہوں پر یہ بھکاری اپنے مقررہ وقت پر پہنچ جاتے ہیں جس دوران یہ گاڑی والے، راہگیروں خاص کر ضعیف العمر اور خواتین کو اپنی حالت زار پر مختلف انداز میں پیش کرکے انہیں تنگ طلب کرکے ان سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ یہ گداگر خاص کر دوپہر کے اوقات میں مختلف بستیوں کا رخ کرتے ہیں جب مرد مختلف کام کاج کے سلسلہ میں اپنےگھروں سے باہر ہوتے ہیں، یہ بھکاری گھروں میں موجود خواتین کو مختلف حربوں کے ذریعہ ان سے نقدی و دیگر قیمتی اشیاء وصول کرلیتے ہیں۔
رمضان المبارک ان بھکاریوں کے لئے ایک سیزن کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان ایام کے دوران یہ گداگر ہزاروں کی تعداد میں وادی کا رخ کرتے ہیں اور وادی کے مختلف علاقوں میں پھیل جاتے ہیں ۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ گداگر بھیک مانگنے کی جگہوں کو تقسیم کرتے ہیں اور گداگر ایک دوسرے کے علاقہ میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
ذرائع کے مطابق ان گدا گروں کا ایک ٹھیکیدار ہوتا ہے جو ہر روز شام کے بعد گدا گروں سے دن بھر بھیک سے اکٹھے کئے گئے پیسوں کا حساب لیتا ہے۔جس کے عوض بھکاریوں کو یومیہ اجرت، کھانا ،رہائش فراہم کئے جاتے ہیں۔
وہیں وادی میں بھکاریوں کی بھرمار پر عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں بھکاریوں کی بڑھتی تعداد سنگین نوعیت اختیار کر سکتا ہے ۔انہوں نے انتظامیہ سے غیر ریاستی بھکاریوں کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار کرکے معاملہ کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔