شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعے قرآن کی 26 آیتوں کو منسوخی کو لے کر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضی خارج کر دی گئی ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عرضی کو بے بنیاد قرار دیا اور وسیم رضوی پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
قرآن مجید سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا اے ایم یو اساتذہ نے خیر مقدم کیا سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ' ہمیں روز اول سے ہی عدلیہ پر پورا بھروسہ تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے مسلمانوں کا جو عدلیہ پر بھروسہ تھا وہ اور بڑھ گیا۔ اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے خصوصی گفتگو میں بتایاکہ' سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے جس میں وسیم رضوی کے ذریعے داخل کی گئی عرضی کو خارج کیا گیا اور وسیم رضوی کے خلاف پچاس ہزار روپے کا جرمانہ لگایا ہے ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ملک کے مسلمانوں کو عدلیہ پر پورا بھروسہ تھا، ہمیں بھروسہ تھا کہ عدلیہ اس میں مداخلت کرکے عرضی کو خارج کرے گا۔ کیونکہ قرآن مجید ایک آسمانی کتاب ہے اس میں ایک زیر اور زبر بی ہٹایا نہیں جا سکتا۔اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ندیم اشرف نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ' ہمیں روز اول سے ہی عدلیہ پر پورا بھروسہ تھا۔ وسیم رضوی کے ذریعے داخل کی گئی عرضی جس میں قرآن مجید سے 26 آیات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا سپریم کورٹ نے اس کو خارج کر دیا نہ صرف خارج کیا بلکہ وسیم رضوی کے خلاف پچاس ہزار روپے کا بھی جرمانہ لگایا ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہمیں میں ملک کے آئین اور عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے'۔ندیم اشرف نے مزید بتایا کہ' سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں ہم مسلمانوں کے لئے ایک پیغام بھی ہے کہ ہمیں ہر مشکل سے مشکل وقت میں صبر کرنا چاہئے جلد بازی اور غصے سے کبھی کام نہیں لینا چاہیے'۔