سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری عارف حنیف جن کا تعلق لکھنؤ سے ہے، انہوں نے 'ڈسکورینگ اے ایم یو' کے نام سے ایک بہت ہی جامع کتاب لکھی ہے۔
'ڈسکورنگ اے ایم یو' کا رسم اجرا ڈاکٹر محمد شاہد نے مزید بتایا کہ' یہ کتاب بہت اہم ہے، اس کا اجرا کورونا وبا کے پیش نظر احتیاط برتتے ہوئے سرسید اکیڈمی میں کیا گیا۔اس میں یونیورسٹی کے پروفیسر حضرات نے شرکت کی۔ اس کتاب کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب نوجوان نسل اور خاص طور پر اے ایم یو سے محبت کرنے والوں کے علم میں اضافہ کرے گی۔ 'ڈسکورنگ اے ایم یو' کا رسم اجرا کتاب کے مصنف اے ایم یو کے سابق طالب علم عاطف حنیف نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'کورونا وبا کے سبب لاک ڈاؤن کےدوران میں نے سرسید احمد خان، علی گڑھ موومنٹ، علی گڑھ شہر، محمڈن اینگلو اورینٹل کالج اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ان پانچوں موضوعات پر قلم آزمانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے اس کتاب مین تصاویر، خطوط، کیلیگرافی و دیگر چیزوں کو میں نے دو حجم میں سمیٹنے کی کوشش کی ہے۔ 'ڈسکورنگ اے ایم یو' کا رسم اجرا 'ڈسکورنگ اے ایم یو' کا رسم اجرا عارف حنیف نےمزید بتایا کہ 'سرسید احمد خان کا مشن اور علی گڑھ تحریک جو 1857 سے شروع ہوئی آج 2021 میں بھی اس کی اہمیت برقرار ہے، عارف حنیف نے مزید کہا کہ' آج ہمیں سر سید احمد خان کو پڑھنے اور ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سر سید نے جو کہا وہ کر کے دکھایا۔ "ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا تھا، نہ بھولو فرق جو ہے کہنے والے کرنے والے میں" (اکبر الہ آبادی)