گذشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کو NAAC میں گریڈنگ ملنے پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں خوشی کا ماحول ہے ۔کیوں کہ جامعہ کا قیام اے ایم یو میں ہی عمل میں آیا تھا.
ملنے پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں خوشی کا ماحول ہے ۔کیوں کہ جامعہ کا قیام اے ایم یو میں ہی عمل میں آیا تھا۔
حکومت ہند کی جانب سے ہر پانچ سال بعد ملک کی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کا محاسبہ کیا جاتا ہے جس کے لیے ایک ٹیم اعلی تعلیمی اداروں کا دورہ کرتی ہے جس کو National Assessment and Accreditation Council NAAC کہا جاتا ہے جس کی زمہ داری ملک کے اعلی تعلیمی اداروں کی طرف سے پیش کردہ تعلیم کے معیار کا اندازہ لگانا ہے.
نیشنل اسسمنٹ اینڈ ایکریڈیٹیشن کونسل (این اے اے سی) کی گریڈنگ کسی بھی تعلیمی ادارے کیلئے بہت ضروری اور اہم ہوتی ہے. NAAC گریڈنگ سے ہی کسی بھی تعلیمی ادارے کا تعلیمی معیار اور حیثیت معلوم چلتی ہے.
جامعہ ملیہ اسلامیہ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا بچہ اس لیے بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جامعہ کی پیدائش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں 1920 میں ہوئی۔ جو اپنے قیام کے پانچ سال بعد بعد 1925 میں دہلی کے کرول باغ اور 1935 میں اوکھلا منتقل ہوئی۔
جہاں ایک جانب گزشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کو NAAC نے A++ گریڈ عطا کیا وہی اے ایم یو کا گریڈ کچھ روز قبل A کا A ہی رہا۔ جامعہ کو اعلیٰ گریڈ ملنے پر یونیورسٹی کے ملازمین نے خوشی کا اظہار کیا تو وہیں اے ایم کو A گریڈ ملنے پر مایوسی دیکھی جا رہی ہے کیونکہ یونیورسٹی کو امید تھی کہ اس مرتبہ اے ایم یو کو A+ یا A++ گریڈ ملے گا لیکن اے ایم یو کا گریٹ پانچ سال پہلے جہاں تھا وہیں رہا یعنی A تھا اور A ہی رہا.
سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے جامعہ کو A++ گریڈ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو میں خوشی کا ماحول ہے کہ جامعہ کو اعلیٰ گریڈ ملا۔ جامعہ کی بنیاد 1920 میں اے ایم یو کی تاریخی جامع مسجد میں عمل میں آئی تھی جس کے پانچ سال کے بعد وہ دہلی منتقل ہوئی.
ڈاکٹر شاہد نے مزید کہا جہاں تک اے ایم یو کی بات ہے تو اے ایم یو کو A گریڈ ملا ہے۔ یقینا جس میں کچھ کمیاں رہی ہوگی۔ جس پر ہمیں اور محنت کرنے کی ضرورت ہے انشاءاللہ پانچ سال بعد اے ایم یو کو بھی اعلیٰ گریڈ ملے گا.
اے ایم یو شعبہ فزیکل ہیلتھ ایجوکیشن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد باری نے کہا یہ بات تو سچ ہے کہ یونیورسٹی گیمز کمیٹی کے مختلف کھیل کے میدانوں میں طلبہ نہیں آتے ہیں۔ ان کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ یقینا ہمیں اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ طلبہ نہیں آتے ہیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:NAAC Gives A Plus Plus to Jamia Millia Islamia: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایک اور سنگ میل عبور کیا، ناک نے دیا اے پلس پلس گریڈ
انہوں نے کہا کہ گیمز کمیٹی میں سبھی سہولیات موجود ہیں لیکن طلبہ ان کا استعمال نہیں کرتے تو یہ بھی ایک جرم ہے۔ ہمیں اچھے تجربہ کار کوچز کی مدد لینی چاہیے.
ہم لوگوں کو ایسا منصوبہ بنانا ہوگا جس سے طلبہ یونیورسٹی گیمز کمیٹی میں موجود سہولیات کا استعمال کر یونیورسٹی کا نام روشن کریں.
جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اے ایم یو کا بچہ کہا جاتا ہے باوجود اس کے گذشتہ پانچ برسوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے دو قدم آگے نکل گیا۔جہاں جامعہ کا پانچ سال قبل A گریڈ تھا تو اب A++ ہوگیا- وہیں اے ایم یو کا پانچ سال قبل بھی A تھا اور اب بھی A ہی رہا، یعنی بیٹا باپ سے آگے نکل گیا.