اردو

urdu

ETV Bharat / city

اے ایم یو طلبہ نے سماجوادی پارٹی کی مذمت کی، کہا یونیورسٹی کسی سیاسی پارٹی کا ادارہ نہیں

حال ہی میں سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما ابوعاصم اعظمی نے ایک ٹویٹ کیا تھا کہ "اے ایم یو کے طلبہ اب سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں"۔ ابو عاصم اعظمی کے اس ٹویٹ کی مخالفت میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ کے ایک گروپ نے پریس کانفرنس کر کے واضح کیا کہ اے ایم یو کے طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔ طلبہ نے مزید کہا کہ سبھی کالی شیروانی والے اے ایم یو کے طلبہ نہیں ہوتے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل مسلمانوں اور مسلم اداروں کی ابو عاصم اعظمی اور اکھیلیش یادو کو یاد نہیں آئی۔

اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں
اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں

By

Published : Nov 19, 2021, 1:04 PM IST

سماج وادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ (اے ایم یو کے طلبہ اب سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں) کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف واضح کیا کہ اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔ طلبہ نے ابو عاصم اعظمی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سبھی کالی شیروانی والے اے ایم یو کے طالب علم نہیں ہوتے۔

اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں

جیسے جیسے اترپردیش اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے ویسے ویسے مسلم ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریلیاں اور بیانات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ چند دنوں قبل اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے علی گڑھ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا تو وہیں دو روز قبل سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما ابوعاصم اعظمی نے ایک ٹویٹ کیا کہ "اے ایم یو کے طلبہ اب سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں"۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل اے ایم یو طلبہ یونین کے رہنما یاسین غازی نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کی کچھ تصاویر جس میں بعض لوگ شیروانی میں ابو عاصم اعظمی سمیت سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے ساتھ دیکھے گئے جسے ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹر پر اپ لوڈ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ "اے ایم یو طلبہ، اب ہیں سماجوادی پارتی کے ساتھ"۔

ٹویٹ کے خلاف اے ایم یو طالبہ نے آج یونیورسٹی کے تاریخی اسٹریچی ہال کے سامنے ایک پریس کانفرنس کرکے واضح کیا کہ ابو عاصم اعظمی کا ٹویٹ غلط ہے۔ ہم لوگ اس ٹویٹ کے خلاف ہیں، کیونکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے یہاں کے طلبہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہیں۔ پریس کانفرنس میں سبھی طلبہ کالی شیروانی میں تھے اور ان کے ہاتھ میں سماج وادی پارٹی کے خلاف پوسٹر بھی دیکھے گئے، جس پر لکھا تھا کہ "ہر کالی شیروانی والا علیگ نہیں ہوتا" یعنی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ہوتا۔

اے ایم یو کے طالب علم یاسین کا کہنا ہے کہ جب انتخابات کا وقت قریب آتا ہے تو مسلمانوں اور مسلم اداروں کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل کبھی ابو عاصم اعظمی اور اکھلیش یادو کو مسلمانوں کی یاد نہیں آئی۔

یاسین نے کہا ابو عاصم اعظمی نے جو ٹویٹ کیا ہے ہم اس کے خلاف ہیں کیونکہ ہر شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی نمائندگی نہیں کرتی، جن اے ایم یو طلبہ نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت حاصل کی ہے وہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔ یونیورسٹی کے تمام طلبہ کا فیصلہ نہیں ہے۔ اسی لیے یہ کہنا کہ اے ایم یو کے طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں یہ غلط ہے۔ ہم اس ٹویٹ کے خلاف ہیں۔

اے ایم یو کے ریسرچ اسکالر و طلبہ رہنما محمد عمران کا کہنا ہے کہ سبھی کالی شیروانی پہننے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم نہیں ہوتے۔

محمد عمران نے دعوی کیا کہ جو تصاویر ابو عاصم اعظمی نے شیئر کی ہیں اس میں زیادہ تر طلبہ اے ایم یو کے نہیں ہیں۔ وہ مرادآباد ہندو کالج کے طلبہ ہیں، میرے پاس اس کا ثبوت ہے۔ کالی شیروانی والوں کی تصاویر شائع کر کے یہ کہنا کہ اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہی یہ بالکل غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

الطاف معاملہ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرہ

عمران کا کہنا ہے کہ سماج وادی پارٹی نے بھی مسلمانوں کو دھوکہ دیا۔ ہم سے کیا گیا ریزرویشن کا وعدہ، مظفر نگر فساد اور اس کی فائل گم کرنے کا معاملہ سب کے سامنے ہے۔ وہ تمام سیاسی جماعتیں جنہوں نے مسلمانوں کا استعمال کیا ہے اور ہمیں دھوکا دیا ہم سب عوام کے سامنے رکھیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details