سماج وادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ (اے ایم یو کے طلبہ اب سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں) کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف واضح کیا کہ اے ایم یو طلبہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔ طلبہ نے ابو عاصم اعظمی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سبھی کالی شیروانی والے اے ایم یو کے طالب علم نہیں ہوتے۔
جیسے جیسے اترپردیش اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے ویسے ویسے مسلم ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریلیاں اور بیانات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ چند دنوں قبل اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے علی گڑھ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا تو وہیں دو روز قبل سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما ابوعاصم اعظمی نے ایک ٹویٹ کیا کہ "اے ایم یو کے طلبہ اب سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں"۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل اے ایم یو طلبہ یونین کے رہنما یاسین غازی نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کی کچھ تصاویر جس میں بعض لوگ شیروانی میں ابو عاصم اعظمی سمیت سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے ساتھ دیکھے گئے جسے ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹر پر اپ لوڈ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ "اے ایم یو طلبہ، اب ہیں سماجوادی پارتی کے ساتھ"۔
ٹویٹ کے خلاف اے ایم یو طالبہ نے آج یونیورسٹی کے تاریخی اسٹریچی ہال کے سامنے ایک پریس کانفرنس کرکے واضح کیا کہ ابو عاصم اعظمی کا ٹویٹ غلط ہے۔ ہم لوگ اس ٹویٹ کے خلاف ہیں، کیونکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے یہاں کے طلبہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہیں۔ پریس کانفرنس میں سبھی طلبہ کالی شیروانی میں تھے اور ان کے ہاتھ میں سماج وادی پارٹی کے خلاف پوسٹر بھی دیکھے گئے، جس پر لکھا تھا کہ "ہر کالی شیروانی والا علیگ نہیں ہوتا" یعنی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ہوتا۔
اے ایم یو کے طالب علم یاسین کا کہنا ہے کہ جب انتخابات کا وقت قریب آتا ہے تو مسلمانوں اور مسلم اداروں کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل کبھی ابو عاصم اعظمی اور اکھلیش یادو کو مسلمانوں کی یاد نہیں آئی۔