کووڈ 19 کے اس دور میں ڈاکٹرز اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر متاثرین کا علاج کر رہے ہیں یقینا جو ایک بہادری اور ہمت والا کام ہے۔ اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں بھی کورونا کے نمونوں کی مفت جانچ کے ساتھ متاثرین کو علاج کے لیے داخل کرایا جا رہا ہے اور حال ہی میں شروع ہوئی پلازمہ تھراپی سے بھی متاثرین کا علاج کیا جا رہا ہے۔
وبا کے اس دور میں نہ صرف ملک کی مختلف سماجی تنظیم بلکہ بین الاقوامی کمپنیاں بھی ڈاکٹرز کی ہمت افزائی کرتے ہوئے انہیں ایوارڈ سے سرفراز کر رہی ہیں۔ ایسی ہی آسٹریا کی 124 سال پرانی کمپنی ہرز نے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی کو ڈاکٹر ہرز گیرارڈ گلنزر ایوارڈ برائے سوشل سروس سے سرفراز کیا۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی نے بتایا اور ہرز مڈل ایسٹ کی کمپنی ہے جس کی طرف سے مجھ کو ایوارڈ ملا ہے اور جو کووڈ 19 کا علاج یہاں ہو رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے دیا ہے، میں اس کو اپنی ٹیم کی جانب سے حاصل کر رہا ہوں۔ مجھ کو بہت اچھا لگ رہا ہے، خوشی ہو رہی ہے۔ اس طرح کے کام کو سراہا جا رہا ہے اور لوگوں کی اس سے حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے ہمیں فیس شیلڈ، KN95 ماسک، ریگولر ماسک اور دستانے بھی دیے ہیں۔
ہرز مڈل ایسٹ اور بھارت کے بزنس ڈویلپمینٹ مینیجر فیصل عباسی نے بتایا ہم لوگوں نے یہ ایوارڈ پہلی بار بھارت میں شروع کیا ہے اور ہماری کمپنی کہ جو بانی ہیں ان کے نام پر اس ایوارڈ کا نام بھی رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر جو اس وقت ہم لوگوں کی سب سے زیادہ مدد کر رہے ہیں اور بڑھ چڈھ کر حصہ لے رہے ہیں اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر تو ان کی ہمت افزائی کے لیے یہ ایوارڈ ہم نے جے این ایم سی کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی کو دیا ہے۔