ریاست مہاراشٹر سے اردو زبان و ادب سے وابستہ چار افراد پر مشتمل ایک وفد ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی( اے ایم یو) کے شعبہ اردو اور اردو اکیڈمی کے اساتذہ سے ملک میں اردو زبان کی صورتحال، استعمال اور اس کی فروغ سے متعلق بات چیت کی۔
اردو کی صورتحال قدرے بہتر وفد میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ اردو کی صورتحال ماضی کے مقابلے ناگفتبہ ہے اور اس کے ذمہ دار مجموعی طورپر ہم ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی پیمانے پر دیکھا جائے تو اردو کی صورتحال اتنی بھی خراب نہیں ہے جتنی کہ یہاں پائی جارہی ہے۔ کئی ممالک ایسے ہیں جہاں پر اردو فروغ پا رہی ہے اور ہر طرح کے لوگ اردو کو پڑھ لکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو لوگ اپنے اپنے سطح پر کام کر رہے ہیں جس سے اردو کی ترقی ہورہی ہے۔ لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہے کہ ہمیں اردو زبان کو کن لوگوں کے درمیان پہچانا تو یہاں ہم سے چوک ہو جاتی ہے۔ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان ہے تو ہم اردو کو قتل کر رہے ہیں۔
ماہنامہ گل بوٹے کے مدیر فاروق سید نے کہا ہمارا ایک وفد مہاراشٹر سے علی گڑھ کا دورہ کر کے یہ دیکھنے یہاں آیا ہے کہ علی گڑھ میں اردو کی صورتحال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ کا نام پوری دنیا میں ہے ۔ وہ یہاں یہی دیکھنے کے لئے آئے ہیں کہ زبان و ادب کے معاملے میں یہاں کے بچوں کی اردو کیسی ہے؟
فاروق سید نے مزید کہا جیسا کہ آپ جانتے ہیں مہاراشٹر ملک کی واحد ایسی ریاست ہے جہاں پر درجہ اول سے بارہویں جماعت تک تمام مضامین اردو میں پڑھائے جاتے ہیں اور آج جتنے زیادہ اردو میڈیم اسکول مہاراشٹر میں ہیں ملک کی دیگر ریاستوں میں شاید نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ وہاں شیوسینا مسلمانوں اور اردو کے خلاف ہے۔ لیکن وہاں کارپوریشن کے اسکولز میں مراٹھی کے بعد سب سے زیادہ اردو میڈیم کے سکول ہیں اور وہاں پر نصاب اور کتابیں جو چھپتی ہیں وہ مراٹھی کے بعد سب سے زیادہ اردو کی چھپتی ہیں۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ وہاں اساتذہ کی تعداد، طلبہ کی تعداد، اردو کے رسائل، اردو کی کتابیں سب سے زیادہ ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اردو اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر شاداب نے بتایا مہاراشٹر سے ایک وفد کی آمد ہوئی ہے۔ وفد میں شامل لوگوں نے اردو زبان و ادب کے لئے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وفد میں بال بھارتی سے وابستہ لوگ ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں گل بوٹے کے مدیر کے علاوہ او ایس ڈی ایجوکیشن ہیں۔
ڈاکٹر شاداب نے مزید کہا علی گڑھ میں ہم ان کا خیر مقدم اس لیے کیا کہ یہ لوگ اردو کے لیے کام کرنے والے لوگ ہیں۔ ان کا اوڑھنا بچھونا اردو ہے۔ اس لحاظ سے ہم نے ان کا استقبال کیا اور اردو کے امور پر اور وہاں کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں:اے ایم یو، ٹاٹا سنز لمیٹڈ کے چیئرمین کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازے گی
اس چار رکنی وفد میں ماہنامہ گُل بوٹے کے مدیر فاروق سید، ممبئی کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹیو آفیسر ناصر علی، ادارہ بال بھارتی کے اسپیشل آفیسر خان نوید الحق اور مہاراشٹر شعبہ تعلیم سے وابستہ ریاض الحسن شامل ہیں۔