ملک بھر میں مسلمانوں کے مسائل کو اٹھانے اور اسلام کے جملہ امور کے تعلق سے عام مسلمانوں کو آگاہ اور بیدار کرنے والی سب سے فعال تنظیم جمعیت العلماء ہند نے نوجوانوں کے لئے 'یوتھ کلب' کے نام سے ایک منفرد کلب کا قیام کیا ہے۔
جمیعت کی جانب سے اسکاؤٹ گائڈ کا کیمپ گزشتہ ایک سال سے یوتھ کلب میں بڑی تیزی سے ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایسے میں یوتھ کلب کو مزید فروغ حاصل ہو سکے اور بچوں کی حوصلہ افزائی ہو اس مقصد کے لیے گجرات کے بناس کانٹھا میں ہوئے جمعیت العلماء ہند کے 100 برس پورے ہونے پر صد سالہ جشن میں بڑی تعداد میں اسکاؤٹ کی ٹریننگ حاصل کرنے والے یوتھ کلب کے بچوں نے بھی حصہ لیا۔
ان بچوں نے دلچسپ انداز میں اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا۔ اس جلسے میں ملک کے حالات اور مسلمانوں کے مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
پروگرام میں جمعیت العلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار سال سے ہم کوشش کر رہے تھے کہ کسی طرح سے نوجوانوں کی ٹریننگ کا انتظام ہو سکے۔ یہ ٹریننگ کسی سے لڑنے جھگڑنے کے لئے نہیں اور نہ ہی کسی کو مغلوب کرنے کے لئے ہے بلکہ نوجوانوں کو صحت مند بنانے اور انہیں جسمانی طور پر مضبوط کرنے کے لیے دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 2017 میں گجرات کے ضلع بناس کانٹھا میں سیلاب آیا تھا جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا۔ اس وقت جمعیت العلماء ہند کے اراکین نے یہاں لوگوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی تھی۔ آج اسی مقام پر جمعیت علماء ہند کی جانب سے جلسے کا اہتمام کیا گیا۔
اس تعلق سے جمعیت العلماء ہند بناس کانٹھا کے جنرل سیکریٹری عتیق الرحمان قریشی نے کہا کہ اس وقت جب سیلاب آیا تھا تب ہم نے اسکاؤٹ کی ٹریننگ لی ہوتی تو چھہ مہینے کا کام بہت جلد پورا ہو جاتا اور ہمیں اتنی محنت بھی نہیں کرنی پڑتی اسی سبب ہمارے یہاں کے بچے بڑی تعداد میں اسکاوٹ میں حصہ لے رہے ہیں اور نمایاں کارکردگی انجام دے رہے ہیں۔
جمعیت العلماء ہند کے زیر اہتمام شروع کی گئی اسکاؤٹ کی ٹریننگ کے تعلق سے اسکاؤٹ گائیڈ کے ٹرینر ہدآیت اللہ قریشی نے کہا کہ یوتھ کلب تو پہلے شروع ہو گیا تھا لیکن خاص طور سے ایک سال سے اسکاؤٹ کی ٹریننگ کی شروعات ہوئی۔
ان کے مطابق سینکڑوں بچوں نے اب تک اسکاؤٹ میں ایڈمیشن لیا ہے۔ اسکاؤٹ میں ہر طرح کی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ اگر کوئی آفت آئے تو اس میں راحت کاری کا کام کیا جا سکے۔
ایک طالب علم کے مطابق اسکاؤٹ کی تعلیم حاصل کرنے سے اسے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ مجھے بہت پہلے ہی اس میں داخلہ لے لینا چاہیے تھا۔ کیونکہ اس میں انسانیت کا سبق سکھایا جاتا ہے۔