ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے معاملے میں وزیراعظم نریندر مودی نے آج رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ اس ٹرسٹ کا نام 'شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر' رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش کابینہ نے سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین شہر سے 18 کلومیٹر دور دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اس معاملے پر سیاست تیز ہوتی جا رہی اور گجرات کے علماء اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس پر کئی طرح کے سوال اٹھا رہے ہیں۔
رام جنم بھومی ٹرسٹ اور مسجد کے لیے مختص زمین پر سوال
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں رام مندر بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ رام مندر کی تعمیر کے لیے ٹرسٹ بھی بن چکا ہے لیکن مسجد کے لیے زمین مختص کرنے کے معاملے میں گجرات کے علماء نے سوال اٹھائے ہیں۔
اس سلسلے میں گجرات کے عالم اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ 'مندر بننے کے فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا ہے لیکن مسجد کے لیے دی گئی پانچ ایکڑ زمین کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ مسجد کی زمین وقف کی زمین ہوتی ہے'۔ انہوں نے مذید کہا کہ 'ہم بابری مسجد کی جگہ پر ہی مسجد تعمیر کرنے کے لیے سپرم کورٹ میں گئے تھے نہ کہ کسی اور جگہ زمین حاصل کرنے کے لیے۔ شرعی اعتبار سے بھی سرکاری زمین پر مسجد تعمیر نہیں ہو سکتی'۔
جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر شکیل احمد راجپوت نے کہا کہ 'دہلی الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے الیکشن سے پہلے رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنا دیا ہے۔ دہلی انتخاب میں فائدہ اٹھانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنی مسلم پرسنل لابورڈ ایک میٹنگ کرے گی اور جو قدم اٹھائے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایودھیا سے لکھنؤ جانے والی شاہراہ پر سوہاول تحصیل کے گھنی پورگاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ یوگی کابینہ نے کیا گیا ہے۔ یہ جگہ ایودھیا سے 18 کلومیٹر دور ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نو نومبر کو ایک صدی سے زائد پرانے ایودھیا کے معاملے کا حل نکالتے ہوئے ایودھیا میں متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا ساتھ ہی مسجد کے لئے کسی اور مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کو کہا تھا۔