گجرات اسمبلی میں گذشتہ بجٹ اجلاس کے آخری روز مبینہ لو جہاد سے متعلق ’گجرات مذہبی آزادی ایکٹ 2003‘ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا تاہم بعد میں گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو منظور کر لیا گیا، جس کے تحت تبدیلی مذہب کرانے کے غرض سے شادی کرنے یا شادی کرنے کے بعد مذہب تبدیل کرانے کو جرم تسلیم کیا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
ایسے میں اینٹی لو جہاد بل 2021 اور گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو مائناریٹی کارڈیشن کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے متنازع قانون کی کچھ دفعات پر روک لگا دی۔
متنازع قانون گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 پر ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا نے مجاہد نفیس سے خصوصی بات چیت کی۔ مجاہد نفیس نے کہا کہ ’اس قانون کے خلاف ہم نے گجرات ہائیکورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرمذاہب میں شادی کے واقعات میں صرف شادی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی‘۔
ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ شادی زبردستی یا دباؤ یا لالچ کی وجہ سے ہوئی ہے، تب تک ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ پیش کیا گیا کہ یہ قانون، شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنے سے متعلق ہے جبکہ یہ دوسرے مذاہب میں شادی کرنے سے نہیں روکتا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ قانون مذہب کی تبدیلی کے خلاف ہے۔