مذہبی اور غیر مذہبی ہر طرح کی تقریبات پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایسے وقت میں ماہ رمضان آیا اور اب عید الفطر کی بھی آمد ہے۔ عید الفطر کس طریقے سے منایا جائے، اس تعلق سے مولانا غلام سید اشرفی نے ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ مفصل گفتگو کی۔
عیدالفطر مسلمانوں کے دو عظیم تہواروں میں سے ایک ہے، چونکہ یہ رمضان المبارک کے بعد آتا ہے اسلیے اس کی خوشیاں بھی زیادہ ہوتی ہے۔ لاک ڈاؤن میں عیدالفطر جوش کے ساتھ منانا کہیں کسی ناخوشگوار حادثے کا پیش خیمہ نہ بن جائے۔
مولانا غلام سید اشرفی، خانقاہ اشرفی، احمدآباد مولانا نے اپیل کی کہ اپنے گھروں میں رہیں عیدگاہ نہ جائیں مساجد میں نہ جائیں، علاقے کے مساجد میں بھی نہ جائیں بلکہ عید الفطر کی نماز کے لیے مثالی احتیاط کا ماحول قائم کر کے اس کا ثبوت دیں کہ آپ زندہ اور باشعور لوگ ہیں اور وقت کے اس تقاضوں سے با خبر ہیں۔
غلام سید اشرفی نے مزید کہا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز ادا کرنے کے بعد شکرانہ کے طور پر دو رکعت نفل نماز ادا کرتے تھے، یہ سنت سالوں سے مردہ ہو گئی تھی لیکن فی الحال مسلمانوں کے لیے یہ سنت دوبارہ زندہ کرنے کا ایک بڑا اچھا موقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سنت کو ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے بیس منٹ بعد اور زوال سے پہلے گھر میں تمام رکن ہر مرد و عورت مل کر دو رکعت شکرانہ نماز ادا کریں۔ نماز ادا کرنے کے بعد تمام لوگ بلند آواز سے ''اللہ اکبر اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ آلہ، واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد'' کا ذکر 34 مرتبہ پڑھیں۔
عید کی نماز میں شکرانے کی نماز ادا کریں جس سے اللہ تعالی عید کی نماز کا ثواب عطا کریں گے اور یہ سنت دوبارہ زندہ کرنے کی نیت سے شامل کریں گے تو دوگنا ثواب حاصل ہوگا۔ تاہم عید پر سیوئیاں کھانے کسی کے گھر نہ جائیں، اپنے گھر میں سیوئیاں بنائیں اور گھر والوں کو کھلائیں۔ عید کے موقع پر سماجی دوری کا خیال رکھیں۔