منگل کی شام تقریبا 4 بجے کانگریس کی تمام بسیں سرحد پر اجازت کی منتظر تھیں اور ہر بس میں ایک ڈرائیور اور آپریٹر مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن ان کے کھانے پینے کا مناسب بندوبست نہیں ہوسکا۔ بس ڈرائیورز اور آپریٹرز بسوں کے نیچے سوتے ہوئے دیکھے گئے۔ جب ان سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ 'منگل کی شام کھانا دیا گیا تھا لیکن اس کھانے سے بدبو آ رہی تھی کھانہ خراب ہو چکا تھا۔ بسکٹ اور نمکین کھا کر اپنا پیٹ بھرنا پڑا۔
بس ڈرائیورز اور آپریٹرز کے لیے کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں
پرینکا گاندھی کی ہدایات کے بعد اترپردیش میں ایک ہزار بسیں بھیجنے کے لئے ہدایات دی گئیں جس کے بعد کانگریس پارٹی کی جانب سے بھرت پور آگرہ سرحد پر تقریبا 700 بسیں اجازت کی منتظر تھیں لیکن بسوں کو اجازت نہیں دی گئی۔ ایسی صورتحال میں ، تمام بسوں کو واپس جانا پڑا۔ اس دوران بس ڈرائیورز اور آپریٹرز کی حالت خراب ہو گئی۔
بس ڈرائیورز اور آپریٹروں کے لیے کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں
تمام بسوں کے ڈرائور بسوں کے نیچے اور بسوں میں سو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی رہنما اور کسی انتظامیہ نے ان سے ان کی حالت نہیں پوچھی۔ نہ ہی ان کے پاس کھانے کو کھانہ تھا اور نہ ہی پینے کو پانی۔ بس ڈرائورز اور آپریٹرز نے پانی کا انتظام خود کیا اور گاؤں میں جا کر 50 روپے فی شخص کے حساب سے کھانہ کھایا۔