نئی دہلی: امریکی پابندیوں کے درمیان روس کی جانب سے امریکی ڈالر کے استعمال کو کم کرنے کے بعد اب ڈالر کے بعد چینی یوآن اور روسی روبل اب دو طرفہ تجارت میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرنسی بن گئے ہیں۔ یہ دو برس پہلے تک ناقابل تصور تھا۔ گلوبل ٹائمز نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی ڈالر کا دبدبہ کم ہوچکا ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق، روس کے وزیر خزانہ انتون سلوانوف نے کہا کہ اگر ہم چین اور روس کے درمیان تجارت کے ڈھانچے کو دیکھیں تو دو طرفہ تجارت کا 70 فیصد سے زیادہ یوآن یا روبل میں طے ہوتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روبل یا یوآن امریکی ڈالر کی جگہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا "یہ نظر آ رہا ہے۔گلوبل ٹائمز نے کہا کہ چینی کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں چین اور روس کے درمیان دو طرفہ تجارت 53.8 بلین ڈالر تھی، جب کہ چین اور امریکہ کے درمیان 161.6 بلین ڈالر تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ روس کے ساتھ چین کی تجارت امریکہ کے ساتھ اس کی تجارت کے تقریباً 30 فیصد کے برابر ہے۔
رابرٹ سیمیونسن نے دی یورپی کنزرویٹو کے لیے لکھا کہ 2022 کے آغاز سے روبل یوآن تجارت میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ روس اور ایران سونے پر مبنی کرپٹو کرنسی پر کام کر رہا ہے، اس خیال کے ساتھ کہ سونے سے چلنے والا سٹیبل کوائن بین الاقوامی تجارتی ادائیگیوں میں امریکی ڈالر کی جگہ لے سکتا ہے۔