ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ خوردہ قرضے پورے نظام کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ تاہم مرکزی بینک نے یہ بھی کہا کہ اگر پورے نظام کو کوئی خطرہ لاحق بھی ہو تو وہ اپنی پالیسیوں کے ذریعے اس سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ آر بی آئی نے کہا کہ تجرباتی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ افراد یا گروہوں کو دیے گئے خوردہ قرضوں کی ایک بڑی تعداد پورے نظام کے لیے خطرہ ہے۔ RBI on Retails Loans
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں بھارتی بینک ایک ایک کرکے صنعتی شعبے سے خوردہ قرضوں کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یہ رجحان بینکوں کے تمام گروپوں میں نظر آتا ہے، چاہے وہ سرکاری ہوں، نجی ہوں یا غیر ملکی۔ اس سے پورے نظام کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خوردہ قرض کیا ہے؟ کسی فرد کی طرف سے بینکوں یا مالیاتی اداروں سے ذاتی استعمال کے لیے لیا گیا قرض خوردہ قرض کہلاتا ہے۔ ان قرضوں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جیسے کہ ہوم لون، کار لون، پرسنل لون، ایجوکیشن لون وغیرہ ریٹیل لون کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہ تزئین و آرائش، تعلیم یا آپ کے کسی بھی ذاتی کام کو مکمل کرنے کے لیے ہیں۔ خوردہ قرضوں کو طویل عرصے سے بینکوں کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا رہا ہے۔ بینک صارفین کے کریڈٹ سکور کو دیکھ کر خوردہ قرض دیتا ہے۔ اس قسم کے قرضوں کو طویل عرصے سے بینکوں کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا رہا ہے۔ تاہم آر بی آئی نے خوردہ قرض کے تعلق سے بینکوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ مستقبل میں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
سال 2021-22 میں بینکنگ فراڈ کے معاملات میں اضافہ ہوا، رقم میں کمی آئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے منگل کے روز کہا کہ مالی سال 2021-22 میں بینکنگ فراڈ کے معاملات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، لیکن ان معاملات میں شامل رقم کم تھی۔ ایک برس پہلے کے مقابلے میں نصف سے بھی کم رہ گیا۔ بھارت میں بینکوں کے رجحانات اور ترقی' کے عنوان سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی برس میں 60,389 کروڑ روپے کے دھوکہ دہی کے 9,102 معاملے رپورٹ ہوئے تھے۔ مالی برس 2020-21 میں ایسے معاملات کی تعداد 7,358 تھی اور ان میں 1.37 لاکھ کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔
مزید پڑھیں: