حیدرآباد: مہنگائی پر قابو پانے کے لیے آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں اضافہ کیا ہے۔ آر بی آئی کے اس فیصلے سے بینک قرض کی شرحوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ فکسڈ ڈپازٹ (FDs) پر سود کی شرحوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے بینک 7 فیصد سے زائد شرح سود کی پیشکش کررہے ہیں، جب کہ کچھ 8 فیصد سے زائد پیش کررہے ہیں۔ ایسے میں ایف ڈی کا انتخاب کرنے والوں کو کیا کرنا چاہیے؟ آئیے جانتے ہیں۔ FD interest rates rising to lure depositors
یہ بات ذہن نشیں کریں کہ زیادہ ریٹرن میں زیادہ خطرہ کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ بات FDs کا انتخاب کرتے وقت بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، ضمانت کی یقینی کو ترجیحی دیں، کچھ بینکوں کو بہت محفوظ سمجھا جاتا ہے، لیکن وہ بہت کم شرح سود دیتے ہیں۔ ایسا سرکاری اور بڑے پرائیویٹ بینکوں میں دیکھنے کو ملتی۔
جبکہ چھوٹے بینک زیادہ شرح سود کی پیشکش کرتے ہیں، لیکن یہاں خطرے کا خدشہ بھی زیادہ ہوتا ہے، چونکہ افراط زر مسلسل بڑھ رہا ہے، ایسے تمام باتیں ذہن میں رکھیں۔ RBI کی طرف سے تسلیم شدہ تمام شیڈولڈ کمرشل بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک کے ڈپازٹس پر بیمہ نافذ ہوتا ہے۔ لہذا، تمام کمرشل بینکوں میں ڈپازٹس اس حد تک محفوظ ہیں۔
بہت سے نئی چھوٹے مالیاتی بینک (SFBs) ترقی کر رہے ہیں، جو FDs پر 7.25 فیصد سے زیادہ شرح سود پیش کر رہے ہیں۔ Suryodaya SFB 999 دنوں کی مدت کے لیے 8.01 فیصد پیشکش کررہا ہے۔ Ujjeevan SFB 560 دنوں کے ڈپازٹ پر 8 فیصد اور بزرگ شہریوں کو 8.75 فیصد سود کی پیشکش کر رہا ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اس وقت ایف ڈی سود کی شرحوں میں سب سے زیادہ ہے۔
جب سرکاری بینک ایف ڈی کی شرح میں اضافہ کرتے ہیں، تو وہ تھوڑا سا کرتے ہیں۔ حال ہی میں، کچھ سرکاری بینکوں نے مختلف ادوار کے لیے شرح سود میں 7 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ 60 برس سے زیادہ عمر والوں کے شہریوں کو 50 بیسس پوائنٹس کا پریمیم پیش کیا جاتا ہے۔ کچھ بینک دو برس سے زیادہ کے ذخائر پر 6.25 فیصد سود پیش کرتے ہیں۔