حیدرآباد: وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ ہماری زندگی کے بہت سے مراحل کی طرح، ریٹائرمنٹ بھی ایک مرحلہ ہے۔ اگر ہم صحیح وقت سے ریٹائرمنٹ کی پلانگ کریں تو ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی سے خوشگوار ہوسکتی ہے۔ ایک سال کی تاخیر بھی ریٹائرمنٹ فنڈ کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی جلد از جلد شروع کی جائے۔
بہت سے لوگ ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی کرتے وقت اخراجات کا تخمینہ لگانے کم لگاتے ہیں۔ اخراجات کا حساب اس بنیاد پر ہونا چاہیے کہ آپ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کیسے گزارنا چاہتے ہیں۔ عمر کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات بڑھیں گے۔ ان سب کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کی توقعات کا باقاعدگی سے جائزہ لینا اور ضرورت کے مطابق سرمایہ کاری کو ایڈجسٹ کرنا ضروری ہے۔ زیادہ تر لوگ اپنی ضروریات کو ذہن میں رکھ کر ریٹائرمنٹ کی پلانگ کرتے ہیں، لیکن مناسب منصوبہ میں اپنے شریک حیات کی ضروریات کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
ہر سرمایہ کاری کے منصوبے کا سال میں کم از کم ایک بار جائزہ لیا جانا چاہیے۔ کسی بھی حالت میں ایک ہی قسم کی سرمایہ کاری اسکیم میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ محفوظ سرمایہ کاری کی اسکیموں کے ساتھ کچھ زیادہ منافع بخش اسکیموں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ آمدنی حاصل کرنے کے لیے منتخب کردہ اسکیموں میں بھی تنوع ہونی چاہئیں۔
افراط زر ہمارے پیسے کی قدر کو کم کرتا ہے۔ اگر آج آپ کے گھریلو اخراجات 25,000 روپے ہیں، تو آپ کو 20 برس بعد 8 فیصد افراط زر کے حساب سے 1,16,524 روپے کی ضرورت ہوگی۔ لہذا ریٹائرمنٹ کی سرمایہ کاری اس کے مطابق ہونی چاہیے۔ مہنگائی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی برقرار رہنے والی۔ اس لیے آمدنی کا بندوبست اسی حساب سے کیا جائے۔ طب میں خوب ترقی ہورہی ہے ماہرین کو امید ہے کہ عام انسان سو برس تک زندہ رہیں گے۔ مہنگائی کو کسی بھی مرحلے پر نظر انداز نہ کریں۔ سرمایہ کاری کرتے وقت ان اسکیموں کو ترجیح دی جانی چاہیے جو اس سے زیادہ منافع دیتی ہوں۔