اردو

urdu

ETV Bharat / business

پالیسی کی شرح حسب سابق، این ایچ بی اور نابارڈ کو 10 ہزار کروڑ روپے

کورونا وائرس کی وبا کے درمیان ریزرو بینک کی مالیاتی پالیسی کمیٹی نے پالیسی کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جمعرات کو کہا کہ مہنگائی کو ہدف کے مطابق دائرے میں رکھنے اور اس وبا کے اثر سے معیشت کو نکالنے تک اس کا رخ ایکوموڈیٹو بنا رہے گا۔

Policy rate as before, Rs 10,000 crore to NHB and NABARD
پالیسی کی شرح حسب سابق، این ایچ بی اور نابارڈ کو 10 ہزار کروڑ روپے

By

Published : Aug 6, 2020, 9:14 PM IST

رواں مالی سال میں کمیٹی کی سہ روزہ دوسری میٹنگ کے آج ختم ہونے کے بعد گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریپو ریٹ کو چار فیصد، ریورس ریپو ریٹ کو 4.25 فیصد اور مارجینل اسٹینڈنگ فیسلیٹی (ایم ایس ایف) کو 4.25 فیصد پر جوں کا توں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت میں کچھ بہتری کی علامات مل رہی تھیں لیکن اس وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے کچھ ریاستوں اور بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن دوبارہ لگائے جانے کی وجہ سے علامات درہم برہم ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں افراط زر میں اضافہ ہوگا لیکن دوسرے ششماہی میں یہ اعتدال پسند ہوسکتا ہے۔

آر بی آئی کے اعلانات کا اسٹاک مارکیٹ نے پُرجوش استقبال کیا۔ ویسے بازار میں صبح سے ہی تیزی تھی اور سینسیکس 200 پوائنٹس سے آگے تھا، لیکن داس کے بیان کے بعد سنسیکس 550 پوائنٹس اور نفٹی میں 150 پوائنٹس چڑھ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر اور چھوٹی غیر بینکاری مالیاتی کمپنیوں اور مائیکرو فنانس اداروں کے دباؤ کو کم کرنے کے پیش نظر 10 ہزار کروڑ روپے کی اضافی خصوصی لیکویڈیٹی سہولت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس رقم میں سے پانچ ہزار کروڑ روپے نیشنل ہاؤسنگ بینک (این ایچ بی) کو اور پانچ ہزار کروڑ روپئے نابارڈ کو دیئے جائیں گے۔

داس نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں اور پورے مالی سال میں بھی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو منفی ہونے کا اندازہ ہے۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں عالمی معاشی سرگرمیوں کو اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دنیا کی بہت سی بڑی معیشتوں میں بہتری کی علامتیں ختم ہونا شروع ہو رہی ہیں کیونکہ جولائی میں کورونا وائرس کا انفیکشن ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ اگرچہ عالمی مالیاتی بازار میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔

داس نے کہا کہ مارچ 2020 میں صارف قیمت ابڈیکس پر مبنی خوردہ افراط زر کی شرح 5.8 فیصد تھی جو جون میں بڑھ کر 6.1 فیصد ہوگئی، حالانکہ جولائی میں اس میں کچھ نرمی نظر آئی۔ توقع ہے کہ افراط زر رواں مالی سال کی پہلی چھماہی میں ہدف کی حد سے باہر رہے گا، جبکہ دوسری چھ ماہی میں کچھ نرمی بھی آسکتی ہے کیونکہ جنوب مغربی مانسون کی رفتار ابھی تک صحیح ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ اناج کی قیمتیں بمپر خریف فصل کے بعد کم ہوسکتی ہیں، لیکن اس کے باوجود غذائی افراط زر میں اضافے کا امکان ہے۔ سبزیوں اور پروٹین سے بھرپور کھانے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ خریف کی فصلوں کی تیزی سے بوائی سے دیہی معیشت میں بہتری کا امکان ہے۔

داس نے کہا کہ کمزور گھریلو معاشی اور مالی حالت کے مابین کورونا وائرس میں اضافہ جاری ہے۔ اس کے پیش نظر کچھ ترقیاتی اور ضابطہ کارانہ اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں سرمایہ بازار اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لئے لیکویڈیٹی بڑھانے، کووڈ-19 سے بنے مالیاتی تناؤ کو قرض اٹھانے کے نظم و ضبط میں بغیر کسی چھیڑ چھاڑ کے کم کرنا، ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافے اور چیک سے ادائیگیوں میں صارفین کی حفاظت پر زور دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای جو دیوالیہ ہوچکے ہیں لیکن ان کا لون اکاؤنٹ 01 جنوری 2020 تک "معیاری" ہے، اس کے لئے پہلے سے ہی تنظیم نو کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس سے ایم ایس ایم ای کو بڑے پیمانے پر راحت ملی ہے۔ اب کمیٹی نے ایم ایس ایم ای قرض دہندگان کے قرضوں کی تنظیم نو کو منظوری دے دی ہے جن کے اکاؤنٹ 01 مارچ 2020 تک "معیاری" زمرے میں تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details