نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جج نے فیس کے زیر ملکیت 'انسٹنٹ میسجنگ سروس' یعنی واٹس ایپ کی نئی رازداری پالیسی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کرلیا۔ اس کیس کی اگلی سماعت اب 18 جنوری کو ہوگی۔
جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ کی سنگل بنچ نے ایڈووکیٹ چیتنیہ روہیلہ کے ذریعہ اپنے وکیل منوہر لال کے توسط سے دائر درخواست پر 18 جنوری کو ایک اور بنچ کے سامنے سماعت کرنے کی ہدایت کی۔ بنچ نے کہاکہ' اس معاملہ کو مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی سمجھا جانا چاہیے'۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر18جنوری کو سماعت
روہیلہ نے اپنی درخواست میں واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی کو نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی پر خطر ہونے کا دعوی کیا ہے۔
مزید پڑھیں:واٹس ایپ رازداری پالیسی میں کیا ہے خاص؟
مسٹر روہیلہ نے اپنی درخواست میں واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی کو نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی پر خطر ہونے کا دعوی کیا ہے۔
درخواست میں واٹس ایپ کی نئی رازداری پالیسی پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں عدالت کو واٹس ایپ کے ذریعہ رازداری کی پالیسی میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کرتے وقت لوگوں کے زبانی اور ذاتی حقوق کا تحفظ کرنے اور اسے کسی بھی طرح سے نظرانداز نہ کرنے کا حکم دینے کی اپیل کی ہے۔
یواین آئی