تھوک قیمتوں پر مبنی افراط زر اکتوبر میں بڑھ کر 12.54 فیصد تک پہنچ گئی۔ بنیادی طور پر تیار شدہ مصنوعات اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) پر مبنی افراط زر اپریل سے مسلسل ساتویں مہینے دوہرے ہندسوں میں برقرار ہے۔ رواں برس ستمبر میں یہ شرح 10.66 فیصد تھی، جبکہ اکتوبر 2020 میں یہ 1.31 فیصد تھی۔
تجارت اور صنعت کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ 'اکتوبر 2021 میں مہنگائی میں اضافہ کی بنیادی وجہ معدنی تیل، بنیادی دھاتوں، کھانے کی مصنوعات، خام تیل اور قدرتی گیس، کیمیکلز اور کیمیائی مصنوعات وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے تیار شدہ اشیا کی افراط زر بڑھ کر 12.04 فیصد ہو گئی جو پچھلے مہینے میں 11.41 فیصد تھی۔
اسی طرح ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اکتوبر میں 37.18 فیصد اضافہ ہوا جو ستمبر میں 24.81 فیصد تھا۔ زیر نظر ماہ کے دوران خام تیل کی افراط زر 80.57 فیصد رہی جو کہ ستمبر میں 71.86 فیصد تھی۔ ماہانہ بنیادوں پر غذائی اشیاء کی افراط زر بھی منفی 1.69 فیصد رہی جو کہ ستمبر میں منفی 4.69 فیصد تھی۔
واضح رہے کہ اکتوبر کے مہینے میں خوردہ مہنگائی 4.48 فیصد پر پہنچ گئی۔ حالانکہ یہ اب بھی آر بی آئی کے طے شدہ ہدف کے دائرہ میں ہے۔ آر بی آئی کے تخمینوں کے مطابق 2021-22 میں سی پی آئی افراط زر تقریباً 5.3 فیصد رہے گا۔ اس کے بعد مالی برس 2022-23 کی اپریل-جون سہ ماہی کے دوران خوردہ افراط زر کے 5.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اکتوبر میں خوردہ افراط زر 4.48 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراط زر ستمبر میں 4.35 فیصد اور اکتوبر 2020 میں 7.61 فیصد تھی۔