گزشتہ9 ماہ میں محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے اضافی قیمتوں پر Price Hike of Essential Commodities اشیائے خوردنی فروخت کرنے والوں سے 45 لاکھ روپے سے زائد جرمانے وصول کیے، جبکہ 89 معاملوں کا اندراج کرکے 333 دکانوں کو سیل کیا گیا۔ ان اعداد و شمار سے وادی میں گراں فروشی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اقدامات اٹھائے جانے کے باوجود گراں فروشی میں کوئی خاص کمی نہیں دیکھی جا رہی ہے۔ جس کا خمیازہ مقامی لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
وادیٔ کمشیر میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کا رواج گرچہ نیا نہیں Why Essential Commodities Price Hike تاہم انتظامیہ کی جانب سے سال بھر گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کے باوجود بھی گراں فروشوں کی دیدہ دلیری نے قوانین پر عملدرآمد کرنے پر سوالیہ نشانات کھڑے کیے ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے تعلق سے عوام کی رائے بھی منقسم ہے، کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ مقامی طور پر اشیاء ضروریہ کی پیدوار میں کمی، قیمتوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ وہیں کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر گراں فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مقامی سبزی اگانے والوں کو معاونت کی جائے تو شاید اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔