نئی دہلی: پارلیمنٹ کی ایک مجلس قائمہ نے دیہی شعبوں میں اسٹارٹ اپ کے لیے ماحول دوست صورت حال بنانے اور بڑے اسٹارٹ اپ کے لیے غیر ملکی سرمائے پر انحصار کم کرنے کی سفارش کی ہے۔
پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مالیاتی امور نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 'یونیکورن' اسٹارٹ اپ یعنی ایسے اسٹارٹ اپ جو آج ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی کمپنیاں بن گئے ہیں، ان میں زیادہ تر ابتدائی سرمایہ بیرون ملک خاص طور پر امریکہ اور چین سے ہے۔ اس نے یہ انحصار کم کرنے کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "کمیٹی کا خیال ہے کہ یہ انحصار (غیر ملکی سرمائے پر) کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک خود کفیل بن سکے۔" اس نے اس کے لیے ملکی سرمایہ سے اسٹارٹ اپ کی مدد کے لیے سرمایہ کار ادارے قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کے لیے، ایس آئی ڈی بی آئی کی 'فنڈ آف فنڈس' اسکیم کو بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔
لوک سبھا سیکریٹریٹ میں گذشتہ ہفتے جمع کروائی گئی اپنی رپورٹ میں، کمیٹی نے کہا ہے کہ اسٹارٹ اپ کے امکانات کو بڑھا کر اس کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور اس کی مدد کی جانی چاہیے۔ اس نے اسٹارٹ اپ کلچر کو دیہی علاقوں تک وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو متعدد شعبوں میں محدود رکھنے کے بجائے متنوع شعبوں میں فروغ دیا جانا چاہیے۔
کمیٹی کا خیال ہے کہ کووڈ 19 وبا کے نتیجے میں پائیدار ترقی کی طرف بڑھنے کی ملک کی قابلیت اس بات پر منحصر ہوگی کہ ہم اسٹارٹ اپ کے لیے کس قسم کے حالات پیدا کرتے ہیں جس سے سرمایہ کاری، روزگار اور طلب پیدا ہوسکے۔ اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے بڑے ستون ایکسلیٹر، ایڈونچرس سرمایہ دار، نجی سرمایہ کار ، ادارے، نئے کاروباری، یونیورسٹیاں، حکومت، کارپوریشنز، اساتذہ اور میڈیا ہیں۔ ایک خیال کو حقیقت میں بدلنے میں ان کا اہم کردار ہے۔