انہوں نے صارفین کو یقین دہانی کرایا کہ صارفین کا پیسہ نجی بینک میں محفوظ ہے اور گھبرا کر اپنے روقومات نہ نکالنے کا مشورہ دیا۔
آر بی آئی نے لون پر تین ماہ کے لیے مورا ٹوریم کا اعلان کیا، جس کے تحت کمرشیل بینک، کو آپریٹو بینکز، تمام مالیاتی ادرے، این بی ایف سی اور ایچ ایف سی کو اپنے قرضوں پر تین ماہ کا مہلت ملے گا۔
ای ایم آئی اور سود کی ادائیگی میں ریلف آر بی آئی نے بنچ مارک پالیسی کے نرخوں میں کٹوتی کے علاوہ ملک کی معیشت پر کورونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بینکوں کے ذریعہ رکھی گئی رقم کو بھی کم کردیا۔
سسٹم میں منی سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے آر بی آئی ایک برس کی مدت کے لیے تمام بینکوں کے کیش ریزرو رے شو (سی آر آر) میں 100 بنیاد پوائنٹس کی کمی کرے گا۔ جو 4 فیصد سے کم ہوکر 3 فیصد ہوگا۔ اس قدم سے بینک نظام میں 1.37 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی لیکویڈیٹی جاری ہوگی۔
آر بی آئی نے کم سے کم یومیہ سی آر آر بیلنس کو 90 فیصد سے80 فیصد بنائےرکھنے کی ضرورت کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سی آر آر اور ایم ایس ایف میں تخفیف، ان دو اقدامات کی وجہ سے اس نظام کی کل لیکویڈیٹی کا تخمینہ 2.74 لاکھ کروڑ ہے۔
شکتی کانت داس نے 24، 26 اور 27 مارچ کو ممبئی میں منعقدہ تین روزہ اجلاس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ' وسیع تبادلہ خیال کے بعد ایم پی سی نے متفقہ طور پر ریپو کی شرح میں کمی کرنے پر اتفاق کیا۔ ریپو ریٹ میں 0.75 فیصد جبکہ ریورس ریپو ریٹ میں 0.90 فیصد تخفیف کرنے کا اعلان کیا۔ ریپو ریٹ کی یہ تخفیف آر بی آئی تاریخ کی سب سے بڑی کٹوتی ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے ان اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا اجلاس 31 مارچ کو شروع ہونا تھا اور اس کے نتیجے کا اعلان 3 اپریل کو کرنا تھا۔
آر بی آئی نے ایک بڑے فیصلے میں سسٹم میں تمام قسم کے قرض دہندگان، کمرشیل بینک، آر آر بی، کوآپریٹو بینک، چھوٹے مالیاتی بینک، مقامی علاقے کے بینک، این بی ایف سی اور مائیکرو فائنانس ادارے 31 مارچ 2020 کو بقایا ہوم لون، آٹو لون اور پرسنل لون جیسے سبھی قسم کے لون میں ای ایم آئی ادائیگی کے لیے مہلت دینے کی اجازت ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ایسے تمام قرضوں کی مدت تین ماہ تک توسیع کی جا سکتی ہے۔ اگر قرض لینے والے ان تین مہینوں کے دوران ای ایم آئی ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں، تو قرضے دینے والے ادارے انہیں مہلت کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دے سکتی ہے اور ان کے قرض اکاؤنٹس این پی اے پر درجہ بندی نہیں کیا جائے گا۔
اس سے قبل اگر کوئی مقروض 90 دن تک روقومات یا سود کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کرتا تو بینکوں مذکورہ لون اکاؤنٹ کو غیر منافع بخش اثاثے (این پی اے) یا خراب قرض کے طور پر درج کرتا تھا۔ نان بینکاری فنانس کمپنیوں کے قرضوں کی صورت میں این پی اے کی حد 120 دن ہوتی تھی۔
آر بی آئی نے کہا کہ اس مدت کے دوران ای ایم آئی ادا نہ کرنے سے قرض لینے والے کی کریڈٹ اسکور متاثر نہیں ہوگی۔'
کاروباری برادری کو ایک بڑی ریلیف دیتے ہوئے آر بی آئی نے بینکوں، این بی ایف سی اور دیگر قرض دینے والے اداروں کو قرضوں پر سود کی ادائیگی ملتوی کرنے کی اجازت دی ہے۔ کاروباری اداروں اور صنعت کی سرمایہ کاری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اوور ڈرافٹ سہولیات کی منظور بھی دی ہے۔
آر بی آئی نے کہا کہ' اس مدت کے لیے سود موخر مدت کی میعاد ختم ہونے کے بعد ادا کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کاروبار تین مہینوں کے لیے ورکنگ کیپیٹل لون پر سود کی ادائیگی کو موخر کرسکتے ہیں'۔