نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ کوچی– منگلورو قدرتی گیس پائپ لائن کو قوم کے نام وقف کیا۔ یہ واقعہ 'ایک قوم ایک گیس کاگرڈ' کو وضع کرنے کے جانب ایک اہم کلیدی سنگ میل ہے۔ کرناٹک اور کیرالا کے گورنروں اور وزرائے اعلی کے ساتھ پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس دن کو کیرالا اور کرناٹک، دونوں ہی ریاست کے عوام کے لیے ایک اہم کلیدی سنگ میل قرار دیا کیونکہ دونوں ریاستیں قدرتی گیس کی ایک پائپ لائن کے ذریعہ منسلک کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن سے ان دونوں ریاستوں کی اقتصادی نشو و نما پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیزی کے ساتھ توسیع گیس پر مبنی معیشت 'خودکفیل بھارت' کا مقصد حاصل کرنے لیے لازمی عنصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ایک قوم ایک گیس کا گرڈ' کے لیے سرکارکی توجہ کے پیچھے یہی وجہ ہے۔
پائپ لائن کے فوائد گنواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن سے دونوں ریاستوں میں روزمرہ کی زندگی میں بہتری آئے گی اور دونوں ریاستوں میں غریب، درمیانے درجے اور صنعت کاروں کے اخراجات میں کمی کا باعث بنے گی۔'
مزید پڑھیں:'ٹرمپ کی غلط پالیسیوں سے ہند۔ امریکہ تجارتی تعلقات کشیدہ ہوئے'
انہوں نے کہا کہ پائپ لائن کے بہت سے شہروں میں گیس کی تقسیم کے نظام کی بنیاد بنے گی اور ان شہروں میں سی این جی پر مبنی نقل وحمل کے نظا م کی بھی بنیاد بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پائپ لائن منگلور رفائنری کو صاف توانائی فراہم کرے گی اور ان دو ریاستوں میں آلودگی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آلودگی میں تخفیف کا براہ راست اثر ماحولیات پر پڑے گا، جس سے لاکھوں درختوں کی شجر کاری کی راہ ہموار ہوگی اور جو عوام الناس کی صحت کو بہتر بنانے اور صحت سے متعلق ان کے اخراجات میں تخفیف کرنے میں مدد گار ہوگی'۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کم آلودگی اور صاف ہوا کے باعث اس شہر میں زیادہ سیاح آنے میں دلچسپی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن کی تعمیر سے روزگار کے بارہ لاکھ انفرادی کام کرنے کے دن وضع ہوئے ہیں اور یہ اس پائپ لائن کے شروع ہونے کے بعد روزگار اور نجی روزگار کا ایک نیا ایکو نظام بنائے گی، جس سے فرٹیلائزر، پیٹروکیمیکل اور بجلی کے شعبے کو مدد ملے گی۔ اس سے بھارت کو ملک کے لیے ہزارہا کروڑ روپے کا زر مبادلہ بچانے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیر اعظم نے سی این جی کے ایندھن کے اسٹیشنوں، سی این جی کنکشنوں اور ایل پی جی کے ان کنکشنوں کی مثال بھی دی جو سرکار نے فراہم کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں بڑھتے ہوئے ان کنکشنوں کے باعث مٹی کے تیل کی قلت میں کمی ہوئی ہے، جبکہ بہت سی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے تو اپنے آپ کو مٹی کے تیل سے آزاد ہونے کا بھی اعلان کیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت 'ایک قوم ایک گیس کا گرڈ' کے مقصد کو حاصل کرنے کے منصوبے رکھتی ہے نیز وہ گیس پرمبنی معیشت وضع کرنا چاہتی ہے کیونکہ اس گیس کے مختلف ماحولیاتی فوائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار بھارت کی توانائی کی باسکٹ میں قدرتی گیس کے حصے کو 6 فیصد سے بڑھاکر 15فیصدکرنے کے لیے پالیسی اقدامات کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 'کوچی – منگلورو قدرتی گیس پائپ لائن کا جی اے آئی ایل کا عزم، ایک قوم ایک گیس کا گرڈ کی جانب پیش رفت کرنے کے ہمارے سفر کا حصہ ہے۔ صاف توانائی بہتر مستقبل کے لیے اہم ہے۔ یہ پائپ لائن صاف توانائی رسائی کو بہتر کرنے میں مد د دے گی'۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرکار ہر ایک شہری کو قابل برداشت آلودگی سے پاک ایندھن اور بجلی فراہم کرنے کا عزم کرتی ہے۔
جیسا کہ وزیر اعظم دو ساحلی ریاستوں کے بارے میں بول رہے تھے، انہوں نے ساحلی علاقے کی تیز اور متوازن فروغ کے اپنے نظریہ کو سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک، کیرالہ اور دیگر جنوبی بھارت کی ریاستوں جیسی ساحلی ریاستوں میں نیلگوں معیشت کے فروغ کے لیے جامع منصوبہ زیر نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیلگوں معیشت آتم نربھر بھارت کا ایک اہم ذریعہ بننے جارہا ہے۔ بندرگاہوں اور ساحلی شاہراہوں کو منسلک کیا جارہا ہے، جس میں کثیر – ماڈل کنکٹوٹی پر توجہ مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے ساحلی خطے کو آسان زندگی گزارنے نیز آسان طور طریقے پر کاروبار کرنے کے ایک رول ماڈل میں بدلنے کے مقصدکے ساتھ کام کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے ساحلی علاقوں میں ماہی گیر برادریوں پر بھی بات کی جو نہ صرف سمندری دولت پر انحصار کرتے ہیں بلکہ وہ اس کے رکھوالے بھی ہیں۔ اس کے لیے سرکاری نے ساحلی ایکو نظا م کو تحفظ فراہم کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ گہرے سمندر میں ماہی گیری، ماہی گیری کا الگ محکمہ، قابل برداشت قرضہ فراہم کرنے اور سمندری کلچر میں مصروف عوام کو کریڈٹ کارڈ جیسے اقدامات کے ساتھ ماہی گیروں کو مدد دی جارہی ہے،جس سے صنعت کاروں اور عام ماہی گیروں، دونوں کو فائدہ ہورہا ہے۔
وزیراعظم نے حال ہی میں شروع کی گئی بیس ہزار کروڑ روپے مالیت کی متاسیا سمپادا اسکیم کے بارے میں بھی بات کی، جس سے کیرالہ اور کرناٹک میں لاکھوں ماہی گیروں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ بھارت ماہی گیری سے متعلق برآمدات میں بہت تیزی کے ساتھ پیش رفت کررہا ہے۔ بھارت کو ایک معیاری ڈبہ بند سمندری خوراک کا ہب بنانے کے لیے تمام اقداماتارہے ہیں۔ بھارت سی ویڈ کے بڑھتے ہوئے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے اہم رول ادا کرسکتا ہے کیونکہ سی ویڈ فارمنگ کے لیے کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے'۔