یکم فروی کو وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی برس 2022۔23 کے لیے مرکزی بجٹ پیش کی جس پر تجزیہ کا سلسلہ جاری ہے۔ Union Budget Fy22 Analysis
عام بجٹ کو جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مسلم انڈسٹریلسٹس ایسو سی ایشن کے فاؤنڈر ممبر، سابق صدر و معروف صنعت کار ایس ایم حسین سے بات چیت کی اور بجٹ کو جاننے کی کوشش کی۔ S M Hussaim on Budget
ای ٹی وی بھارت کے سات بات چیت میں ایس ایم حسین نے بتایا کہ' مالی برس 2022۔23 کے بجٹ میں ایم ایس ایم ای کو نظر انداز کیا گیا ہے۔' MSME Sector has been Completely Neglected in Union Budget
حسین نے بتایا کہ صنعتی شعبہ کے لیے مرکزی بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے اور اس شعبہ کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کے لیے ای سی ایل جی ایس ( امرجنسی کریڈت لائن گارنٹی اسکیم) کے تحت بجٹ کو 50 ہزار کروڑ سے 3 لاکھ کروڑ کیا گیا ہے تاہم یہ اقدام عام صنعتکاروں کے لیے غیر مفید ہے۔ یہ اسکیم صرف ان صنعتوں کے لیے ہے جو پہلے سے بہت اچھا کر رہی ہیں۔ جب کہ ایم ایس ایم ای کی بدحالی کو دور کرنے میں یہ اسکیم کام نہیں آتی۔'
ایس ایم حسین نے بتایا کہ انڈسٹریز کی جانب سے حکومت سے پرزور مانگ کی گئی تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران انڈسٹریل لون/ قرض پر لگائے جانے والے سود کو معاف کیا جائے یا شرح سود کو کم کیا جائے، لیکن ان کی یہ مانگ کو سنا تک نہیں گیا۔'
انہوں نے بتایا کہ اس وجہ سے صنعتوں نے بڑا نقصان اٹھایا اور عالمی وبا کی پہلی لہر ارو لاک ڈاؤن کے برے اثرات سے اب بھی یہ شعبہ باہر نکل نہیں سکا ہے۔'
ایس ایم حسین نے بتایا کہ وباء کے بعد والے ان ایام میں جب کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے، خام مال مہنگا ہوچکا ہے اور پروڈکشن کاسٹ یعنی پیدوار کے اخراجات میں بھاری اضافہ ہوا ہے، صنعتوں کو مستقل برقرار رکھنا ایک چیلنج ہورہا ہے'۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر انڈسٹریل لون کے شرح سود میں کمی کا جائے تو یہ کسی حد تک ایم ایس ایم ای شعبہ کے لیے مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔'
مزید پڑھیں: