اردو

urdu

ETV Bharat / business

سنہ 2020۔21 میں جی ڈی پی میں 6.4 فیصد کی گراوٹ آسکتی ہے: رپورٹ

ریٹنگ ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہاکہ' حالات کے پیش نظر ہم اندازہ لگارہے ہیں کہ سنہ 2020-21 میں جی ڈی پی میں 6.4 فیصد اور جی وی اے (مجموعی ویلیو ایڈڈ) میں 6.1 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔'

India's GDP may contract by 6.4% in FY21: Report
India's GDP may contract by 6.4% in FY21: Report

By

Published : Jul 2, 2020, 10:41 PM IST

ممبئی: کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کیئر ریٹنگ نے جمعرات کو رواں مالی برس 2020۔21 کے لیے جی ڈی پی 6.4 فیصد کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ایجنسی نے کہا ہے کہ وبائی مرض کوڈ۔19 کی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں ابھی پوری طرح سے ڈھیل نہیں دی گئی ہے۔'

اس سے قبل ایجنسی نے مئی میں 2020-21 کے لیے مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) میں 1.5 سے 1.6 فیصد کمی کا اندازہ لگایا ہے۔ کیئر ریٹنگ نے کہا کہ جولائی میں بھی 'لاک ڈاؤن' جاری ہے'۔

مختلف قسمی کی خدمات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی نقل و حمل پر بھی پابندی ہے۔ تیسری سہ ماہی کے آخر تک صورتحال معمول پر آسکتی ہے۔ بہت امکان ہے کہ یہ چوتھے سہ ماہی میں ہو۔

ریٹنگ ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہاکہ' ان حالات کے پیش نظر ہم اندازہ لگا رہے ہیں کہ سنہ 2020-21 میں جی ڈی پی میں 6.4 فیصد اور جی وی اے (مجموعی ویلیو ایڈڈ) میں 6.1 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔'

رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی میں تیزی سے کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ مارکیٹ کی قیمت پر مبنی گھریلو پیداوار میں کمی آئے گی۔ یہاں یہ فرض کیا جاتا ہے کہ افراط زر 5 فیصد رہے گی۔ اس سے مرکزی حکومت کے متوقع مالی خسارے پر اثر پڑے گا اور موجودہ مالی برس میں یہ 8 فیصد رہ سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مالی برس 2019۔20 میں ملک کی معاشی نمو کی شرح 4.2 فیصد تھی جو قریب ایک دہائی کی کم ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق مثبت شرح نمو صرف زراعت اور سرکاری شعبے سے ہوگی۔

ریٹنگ ایجنسی نے مئی میں جی ڈی پی میں 1.5 سے 1.6 فیصد کمی کی پیش گوئی کی تھی۔ یہ اس قیاس پر مبنی تھا کہ 'لاک ڈاؤن' ماہ کے آخر تک ختم ہوجائے گا اور بحالی کا عمل آہستہ آہستہ شروع ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی دوسری سہ ماہی میں یہ معمول پر آجائے گی'۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2020-21 کے لیے جی ڈی پی کا تخمینہ ابھرتی ہوئی صورتحال پر منحصر ہوگا۔

ایجنسی نے اپنے اندازے میں اس بات کو تسلیم کیا کہ' دو تہائی موٹےطور پر معیشت کی دو تہائی سیکٹرز تیسری سہ ماہی تک 50 سے 70 فیصد کام کریں گے اور باقی موجودوہ صورتحال کے مطابق کام پر نہیں پہنچ پائیں گے'۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل، سیاحت، تفریح​​ جیسے سیکٹز کو معمول پر لوٹنے میں طویل وقت لگے گا'۔

رپورٹ کے مطابق لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی کا مطلب سامان اور خدمات کی مانگ میں کمی آئے گی۔ روزگار میں کمی اور تنخواہ میں کمی کی وجہ سے تہواروں کے دوران بھی اخراجات پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details