کانگریس نے اسے ریاست کا سب سے بڑا زمین کی بدعنوانی کا معاملہ قرار دیا ہے اور پورے معاملے کی تحقیقات کرکے خاطیوں کو سزا دینے مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ 'یوگ گرو بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کا ادارہ پتن جلی یوگ پیٹھ کی ملحقہ کمپنیوں نے ہریانہ میں فرید آباد کے کوٹ گاؤں میں اراؤلی پہاڑی سلسلے میں پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر 400 ایکڑ زمین خریدی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جنگلاتی زمین ہے اور اس کا استعمال کاشتکاری، یا کسی بھی طرح کے تجارتی کام کے لیے نہیں کیا جا سکتا اور اسے فروخت بھی نہیں کیا جا سکتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں 2011 میں حکم جاری ہوا تھا جس میں پنچایتوں سے کہا گیا تھا کہ اگر کسی کے پاس جنگلاتی زمین کا کوئی حصہ ہے تو اسے وہ حکومت کو واپس کر دے۔ اس ضمن میں ضلع عدالت میں معاملہ دائر کیا گیا اور یہ معاملہ ابھی چل رہا ہے۔ اس کے باوجود مقامی لوگوں سے پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خريدی گئی جس میں ایک شخص نے ہی 104 پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر زمین خرید لی۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس شخص کا تعلق رام دیو اور بال کرشن سے ہے اور وہ ان کی کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہیں۔ جس کمپنی کے لیے اس نے اس زمین كو خریدا ہے اس کا 99 فیصد ملکیت آچاریہ بال کرشن کے پاس ہے۔ اس شخص کی بہن اور بہنوئی کے نام پر بھی زمین خریدی گئی ہے۔'
کھیڑا نے الزام لگایا کہ 'بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے یہ زمین بدعنوانی ہریانہ حکومت کی مدد سے کی ہے۔ ہریانہ حکومت نے اس بدعنوانی کو انجام دینے کے لیے رواں سال 27 فروری کو اسمبلی سے زمین ایکٹ میں تبدیلی کا بل منظور کرایا۔'