مغربی بنگال میں جوٹ ملوں میں ایک بار پھر سے کام شروع کردیا گیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک میں سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے کل کارخانوں کو بند کردیا گیا تھا۔ بعد میں جوٹ کے تھیلوں کی ضرورت کے پیش نظر بنگال میں محدود طور پر جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔کئی جوٹ ملوں میں کام شروع ہو چکا ہے لیکن صرف 15 فیصد ورک فورس کی ہی اجازت ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی روزگار سے محروم ہے۔
مہینوں سے بے روزگاری سے پریشان جوٹ مل مزدوروں کے لیے جوٹ مل کھلنے کے بعد بھی راحت نہیں ملی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہینوں دے بند جوٹ مل کے مزدور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ مرکزی حکومت نے جوٹ کے تھیلوں کے ضروت کے پیش نظر چند شرائط کے ساتھ ریاستی حکومت سے جوٹ ملوں کو کھولنے کی پیش کی تھی۔ مرکزی حکومت نے 25 فیصد ورک فورس کے ساتھ لال ڈاؤن کے اصول و ضوابط کے ساتھ جوٹ ملوں کو کھولنے کی اپیل کی تھی ساتھ ہی جوٹ ملوں کی ایک فہرست بھی دی تھی۔ لیکن وزیر اعلی ممتا بنرجی نے منتخب جوٹ ملوں کو کھولنے کے بجائے تمام جوٹ ملوں کو 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ کھولنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ممتا بنرجی کا کہنا تھا کہ میں سب کی وزیر اعلی ہوں میں کسی جوٹ کے ساتھ تعصب نہیں کر سکتی تمام جوٹ مل کھیلیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ 15 فیصد ورک فورس کے ساتھ بنگال کی تمام جوٹ ملوں کو کھولنے کی اجازت ملی ہے۔ متعدد جوٹ مل کھل چکے ہیں۔لیکن صرف 15 فیصد افراد کو ہی کام مل رہا ہے۔ ان میں اسٹاف اور میکانیکل ڈپارٹمنٹ کے لوگ ہے۔ابھی بھی مزدوروں کی بڑی تعداد ابھی بھی بے روزگار ہے۔