نئی دہلی: مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج ملک بھر میں ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے، جس کا اثر ملک بھر میں دیکھنے کو ملا۔ ہڑتال میں کچھ بینک ملازمین کی تنظیموں کی شمولیت کی وجہ سے ملک بھر میں پبلک سیکٹر کی بینکاری خدمات جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔
اس دوران سرکاری شعبہ کے متعدد بینکوں کی شاخوں میں جمع سمیت نقد لین دین کا کام متاثر رہا، جبکہ زرمبادلہ اور سرکاری لین دین بھی متاثر رہا۔ تاہم اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور نجی شعبے کے بینکوں میں کام کاج معمول کے مطابق رہا۔
بھارتی مزدور سنگھ کو چھوڑ کر 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں نے حکومت کی مختلف پالیسیوں کے خلاف جمعرات کو ایک روزہ ہڑتال کی کال دی تھی۔
مزید پڑھیں:ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال
اسی درمیان بینک آف مہاراشٹر سمیت متعدد بینکوں نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ صارفین بینکاری سے متعلق لین دین اور دیگر خدمات کے کے لیے انٹرنیٹ بیکنگ، موبائل بینکنگ اور اے ٹی ایم جیسے ڈیجیٹل ذرائع کا استعمال کرے۔
آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن(اے آئی بی آئی اے) نیشنل کنفیڈریشن آف بینک ایمپلائز(این سی بی آئی) اور بینک ایمپلائز فیڈریشن آف انڈیا (بی آئی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے بینک ملازمین نے مذکورہ ہڑتال کی حمایت کی۔
بینک ملازمین کی اکھل بھارتیہ بینک ملازمین تنظیم (اے آئی بی او سی) نے ہڑتال کی حمایت نہیں کی۔
اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹچلم نے کہا کہ یونینوں کی ہڑتال حکومت کی مزدور مخالف پالیسی کے خلاف ہے اور بینک ملازمین نجکاری کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔