اردو

urdu

ETV Bharat / business

سرکاری شراب کی دکانوں میں کروڑوں کی بدعنوانی

چھتیس گڑھ اسمبلی میں سرکاری دکانوں میں شراب کے فروخت کی رقم میں تقریباً 2856 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا معاملہ اٹھایا گیا۔

سرکاری شراب کی دکانوں میں کروڑوں کی بدعنوانی
سرکاری شراب کی دکانوں میں کروڑوں کی بدعنوانی

By

Published : Nov 26, 2019, 11:20 PM IST

جنتا کانگریس چھتیس گڑھ کے رکن اسمبلی دھرمجیت سنگھ نے وقفہ سوال کے دوران آج یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے آبکاری کے وزیر لکھما سے پوچھا کہ یکم جنوری سنہ 2018 سے 31 اکتوبر 2019 تک ریاست کی سرکاری شراب کی دکانوں میں کتنی آمدنی ہوئی اور کتنی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی۔
مسٹر لکھما نے اس کے جواب میں بتایا کہ مذکورہ مدت کے دوران شراب کی دکانوں سے 11128 کروڑ ررویے سے زیادہ کی رقم کی آمدنی ہوئی ہے جس میں سے 8271 کروڑ سے زیادہ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی۔
مسٹر سنگھ نےضمنی سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ شراب کی دکانوں سے آمدنی ہونے والی کل رقم سے تقریباً 2856 کروڑ رویے کی رقم سرکاری خزانے میں کیوں جمع نہیں کی گئی؟ باقی رقم کا حساب کہاں ہے؟ مسٹر لکھما نے بتایا کہ دیسی اور بیرون ملک کی شراب کی خرید، شراب کی دکانوں کے اہلکاروں کو تنخواہ سمیت دیگر کاموں میں خرچ کیا گیا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ سرکاری دکانوں سے آنے والا پیسہ پہلے سرکاری خزانے میں جمع کروایا جاتا ہے۔ اس کے بعد رقم کا استعمال حکومت کے توسل کیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دکانیں کسی پرائیویٹ دکانوں کی طرح نہیں ہیں جن کا پیسہ وزیر اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرے۔

انہوں نے باقی ماندہ رقم کے خرد برد کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جب سے ریاست میں سرکاری دکانیں چلائی جا رہی ہیں تب سے لے کر اب تک 10 ہزار کروڑ ررپیے سے زیادہ کی رقم خرد برد ہوچکی ہے۔
اس کے جواب میں وزیر مسٹرلکھما نے پھر اپنا جواب دہراتے ہوئے کہا کہ شراب کی دکانوں کی رقم میں کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کا استعمال شراب کی خرایداری، اہلکاروں کی تنخواہ اور دیگر کاموں میں کیا گیا ہے اور اس معاملے میں تفتیش کی ضرورت ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details