جنتا کانگریس چھتیس گڑھ کے رکن اسمبلی دھرمجیت سنگھ نے وقفہ سوال کے دوران آج یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے آبکاری کے وزیر لکھما سے پوچھا کہ یکم جنوری سنہ 2018 سے 31 اکتوبر 2019 تک ریاست کی سرکاری شراب کی دکانوں میں کتنی آمدنی ہوئی اور کتنی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی۔
مسٹر لکھما نے اس کے جواب میں بتایا کہ مذکورہ مدت کے دوران شراب کی دکانوں سے 11128 کروڑ ررویے سے زیادہ کی رقم کی آمدنی ہوئی ہے جس میں سے 8271 کروڑ سے زیادہ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی۔
مسٹر سنگھ نےضمنی سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ شراب کی دکانوں سے آمدنی ہونے والی کل رقم سے تقریباً 2856 کروڑ رویے کی رقم سرکاری خزانے میں کیوں جمع نہیں کی گئی؟ باقی رقم کا حساب کہاں ہے؟ مسٹر لکھما نے بتایا کہ دیسی اور بیرون ملک کی شراب کی خرید، شراب کی دکانوں کے اہلکاروں کو تنخواہ سمیت دیگر کاموں میں خرچ کیا گیا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ سرکاری دکانوں سے آنے والا پیسہ پہلے سرکاری خزانے میں جمع کروایا جاتا ہے۔ اس کے بعد رقم کا استعمال حکومت کے توسل کیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دکانیں کسی پرائیویٹ دکانوں کی طرح نہیں ہیں جن کا پیسہ وزیر اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرے۔
سرکاری شراب کی دکانوں میں کروڑوں کی بدعنوانی
چھتیس گڑھ اسمبلی میں سرکاری دکانوں میں شراب کے فروخت کی رقم میں تقریباً 2856 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا معاملہ اٹھایا گیا۔
انہوں نے باقی ماندہ رقم کے خرد برد کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جب سے ریاست میں سرکاری دکانیں چلائی جا رہی ہیں تب سے لے کر اب تک 10 ہزار کروڑ ررپیے سے زیادہ کی رقم خرد برد ہوچکی ہے۔
اس کے جواب میں وزیر مسٹرلکھما نے پھر اپنا جواب دہراتے ہوئے کہا کہ شراب کی دکانوں کی رقم میں کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کا استعمال شراب کی خرایداری، اہلکاروں کی تنخواہ اور دیگر کاموں میں کیا گیا ہے اور اس معاملے میں تفتیش کی ضرورت ہے۔