قابل ذکر ہے کہ ریاست مہاراشٹر کے ایک جوڑے یاسمین زبیر احمد پیرزادہ اور زبیر احمد پیرزادہ نے عرضی داخل کر کے سبریمالا مندر کی طرز پر مساجد میں خواتین کے داخلے پر صنفی برابری کا مطالبہ کیا تھا۔
'مسجد میں خواتین کے داخلہ پر کوئی پابندی نہیں ہے' عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد میں خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کرنا غیر آئینی ہے اور اس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
جبکہ حقیقیت یہ ہے کہ مساجد میں خواتین کے داخلہ پر کسی طرح کی پابندی نہیں لگائی گئی ہے خواہ وہ خواتین کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔
سپریم کورٹ میں اس طرح کے معاملے پہنچنے سے مسلم طبقے میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ مسلم علماء کا واضح طور پر کہنا ہے کہ مساجد میں خواتین اول وقت سے آتی رہی ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو خواتین باضابطہ باجماعت نماز ادا کیا کرتی تھیں اور مساجد میں خواتین کے لیے ایک خاص حصہ ہوا کرتا تھا جہاں و پنچ وقتہ نمازوں کے ساتھ ذکر و تسبیح و مناجات کیا کرتی تھیں۔
ایک مسلم عرضی گذار کے ذریعہ اس طرح کی عرضی داخل کیے جانے سے مسلمانوں میں اضطراب ہے۔ اور اس کی چہار طرفہ مذمت کی جارہی ہے۔